(ہ)… نجاشی کی گواہی کہ انجیل میں مذکور نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں :
امام احمد رحمہ اللہ نے سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسّی (80)مسلمانوں کی مکہ سے حبشہ ہجرت کرنے کی روایت کی ہے۔اُس میں ہے کہ جب نجاشی نے جعفر رضی اللہ عنہ کی تقریر سنی اور دیکھا کہ انہوں نے اُس کو سجدہ نہیں کیا ، اور عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ان کی یہ رائے سنی کہ وہ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح تھے جسے اس نے اُس عذراء بتول میں ڈال دیا، جنہیں کسی انسان نے نہیں چھوا تھا، اور مسیح علیہ السلام سے پہلے جن کی کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی، تو نجاشی نے زمین سے ایک لکڑی اٹھائی اور کہا : اے حبشہ والو اور اے پادریو اور راہبو! اللہ کی قسم! عیسیٰ بن مریم اس سے زیادہ کچھ نہیں جو اس نے ان کے بارے میں کہا ہے ۔ پھر جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے مخاطب ہوکر کہا: میں تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں ،اور ان کو جن کے پاس سے تم آئے ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور انجیل میں ہم اِنہی کا ذکر پاتے ہیں ، اور یہی وہ رسول ہیں جن کی عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نے بشارت دی تھی۔جاؤ، جہاں چاہو رہو، اللہ کی قسم! اگر میرے ساتھ بادشاہت کی مجبوری نہ ہوتی تو میں خود ان کے پاس جاتا، اور ان کے جوتے اور ان کے وضو کے برتن دھوتا۔ [1]
(و)… ہرقل کی شہادت کہ انجیل میں مذکور نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں :
امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ ہرقل نے اُسے اپنے پاس بلانے کے لیے آدمی بھیجا(ہرقل شاہِ روم کو ایسے آدمی کی تلاش تھی جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھے) ،ابو سفیان مکہ کے دیگر تاجروں کے ساتھ ابتدائے اسلام میں شام گیا، تو ہرقل کو اُس کی آمدکی خبر ہوئی- اس وقت وہ غزہ میں تھا- اس نے ان سب کو اپنی مجلس میں بلایا، اس وقت اس کے اِرد گرد عظمائے روم بیٹھے تھے۔ اس نے ابوسفیان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور ان کے احوال کے بارے میں پوچھا۔ ابو سفیان نے اُسے بتایا کہ اس کے دین میں صرف کمزور لوگ داخل ہوتے ہیں ، اور ان میں سے کوئی اپنے دین سے نہیں پھرتا، اور یہ کہ وہ دھوکا نہیں دیتے، اور آپ لوگوں کو ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیتے ہیں، اور شرک سے روکتے ہیں، اور آپ نماز، سچائی ، پاکدامنی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔
اس نے یہ ساری باتیں پوچھنے کے بعد ابو سفیان سے کہا: آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یقینا ایک دن میرے ان دونوں قدموں کی جگہ کے مالک بن جائیں گے۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ ظاہر ہونے ہی والے ہیں، لیکن مجھے اس کا گمان نہ تھا کہ وہ تم میں سے ہوں گے۔ اگر میں جانتا کہ میں ان کے پاس پہنچ سکوں گا تو ان سے ملنے کی کوشش ضرور کرتا، اور اگر میں ان کے پاس ہوتا تو میں ان کے دونوں قدموں کو دھوتا۔[2]
اس واضح اور صریح گواہی سے پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ نبی ہیں جن کا ہرقل دیگر یہود ونصاریٰ کے ساتھ انتظار کررہا تھا(اس لیے کہ اس کے پاس انجیل کا علم تھا، وہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی علامتوں او رآپ کی بعثت کے قربِ زمانہ کے بارے میں پڑھا کرتا تھا)، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے قبولِ اسلام کی توفیق نہیں دی، اس نے اسلام پر بادشاہت کو ترجیح دی،
|