Maktaba Wahhabi

724 - 704
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اللہ تعالیٰ نے جب بھی کسی نبی کو مبعوث فرمایا، اور انسانوں کو اُس کے سچا ہونے کی خبر دینی چاہی، تو اُس نبی کے ذریعہ کوئی ما فوق العادۃ نشانی ظاہر کی جو انسانی قدرت سے بالا تر ہوتی تھی۔ ایسی ہی نشانیوں کو ’’معجزات‘‘ کے نام دیے گئے ہیں، اس لیے کہ اِ ن مُعجزوں نے مخالفین کو مغلوب ومقہور بنا دیا، اور ایمان والوں کا ایمان بڑھا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے شمار معجزات کا ظہور ہوا جو صحیح روایات سے ثابت ہیں، یہاں اُن میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے، تاکہ مؤمنوں کے ایمان میں اضافہ ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت واضح ہو، اور آپؐ کی محبت ہمارے دلوں میں راسخ ہو۔ 1۔ قرآنِ کریم سب سے روشن وتابناک معجزہ: قرآنِ کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سب سے عظیم اور تابناک معجزہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی صداقت کے اثبات کے لیے سب سے قوی بُرہان اور معجزہ کے طور پر اسے نازل فرمایا ہے۔ عہدِ نبوی کے عربوں میں بڑے بڑے زبان داں، خطیب اور شاعر پائے گئے جو انشاء پردازی، قصیدہ گوئی اور فصیح وبلیغ خطابت پر پوری قدرت رکھتے تھے، لیکن کوئی بھی قرآن کریم کے مثل لانے کی جرأت نہ کر سکا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صداقت کی دلیل اور اپنی نبوت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا۔ اور کیسے کوئی اس قرآن جیسا کلام لا سکتا تھا جو معجزئہ الٰہی تھا، اور جس کے حق ہونے میں ادنیٰ شبہ بھی نہیں تھا۔ اللہ عز وجلّ نے اسے جِنوں اور انسانوں کے سامنے بطور چیلنج پیش کیا لیکن وہ سب کے سب عاجز ودرماندہ رہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: قرآن لفظی اور معنوی دونوں اعتبار سے معجزہ ہے۔ لفظی اعتبار سے بایں طور کہ یہ وضاحت و بیان کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہے، اور اس بارے میں جس کا علم جتنا بڑھتا جاتا ہے اُتنا ہی قرآنِ کریم کی تعظیم میں اس کی گردن جُھکتی جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ کے تمام فُصحاء وبُلغاء کو اُن کی ہزار عداوتوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید تکذیب کے باوجود چیلنج کیا کہ وہ اِس قرآن جیسا یا اُس جیسی دس سورتیں یا کم از کم ایک سورت لے آئیں، لیکن وہ سراسر عاجز رہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پہلے سے ہی خبر دے دی تھی کہ وہ کبھی ایسا نہیں کر سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف عرب فُصحاء وبُلغاء کو ہی نہیں بلکہ پورے عالم کے جِن وانس کو قرآن جیسا کلام لانے کا چیلنج کیا،اور سب نے اپنی عاجزی کا اعتراف کیا۔ اللہ نے فرمایا ہے: ((قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا)) [الإسرائ:88] اگر تمام انس وجن اکٹھا ہو کر اس قرآن جیسا کلام لانے کی کوشش کریں گے تو اس جیسا نہیں لائیں گے، چاہے وہ ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں۔ ‘‘
Flag Counter