اپنی پیٹھ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ سے دوبارہ چِپکانے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: اِس غلام کو کون خرید ے گا؟ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! اگر مجھے بیچئے گا تو میں بہت ہی کم دام میں بکوں گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اللہ کے نزدیک تم کم قیمت نہیں ہو، یا یوں کہا: لیکن تم اللہ کے نزدیک تو بہت قیمتی ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دن ایک بُڑھیا آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! دعا کر دیجیے کہ اللہ مجھے جنت میں داخل کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے امّ فلان! جنت میں تو کوئی بُڑھیا داخل نہیں ہوگی، بُڑھیا رونے لگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: اسے بتاؤ کہ یہ جنت میں بوڑھی داخل نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
((إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً ﴿35﴾ فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا ﴿36﴾ عُرُبًا أَتْرَابًا)) [الواقعہ:35-37]
’’ ہم نے ان حوروں کو بطور خاص پیدا کیا ہے،انہیں کنواری بنایا ہے، انہیں اپنے شوہروں کو محبت دینے والی اور اُن کی ہم عمر بنایا ہے۔ ‘‘[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کی کیفیت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونا چاہتے تو اپنی داہنی ہتھیلی اپنے دائیں گال کے نیچے رکھتے، اور کہتے: اے میرے رب! مجھے تو اپنے عذاب سے بچا دے جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کے لیے بستر پر جاتے تو کہتے: (( اَللّٰہُمَّ بِاسْمِکَ أَمُوْتُ وَأَحْیَا۔)) … ’’ اے اللہ! میں تیرے نام سے مرتا ہوں، اور پھر زندہ ہوتا ہوں۔‘‘ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگتے تو کہتے: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَحْیَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا، وَإلَیْہِ النُّشُوْر۔)) … ’’ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں دوبارہ زندگی دی اس کے بعد کہ ہمیں اس نے موت دے دی تھی، اور قیامت کے دن اسی کے پاس سب کو جمع ہونا ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں میں ((قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ))اور ((قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ)) ((قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ)) پڑھ کر جہاں تک ہاتھ جاتا اپنے بدن پر پھیر لیتے، پہلے اپنے سر اور چہرہ سے شروع کرتے اور پھر اپنے جسم کے اگلے حصہ سے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین بار کرتے تھے۔ [2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رونا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں روتے اور گڑ گڑاتے تھے، اور کسی رشتہ دار کی موت سے متأثر ہو کر روتے تھے۔ عبداللہ بن الشخیرکہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، اور رونے کی وجہ سے آپؐ کے پیٹ سے ہانڈی اُبلنے جیسی آواز آرہی تھی۔ [3] عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۃ النساء کی تلاوت کی، اور جب:
((وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا))
پر پہنچے تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو بہہ
|