Maktaba Wahhabi

171 - 704
(6) اور کبھی حالت اس کے برعکس ہوتی جیساکہ حدیبیہ سے واپسی کے وقت ہوا کہ آپ پر سورۃ الفتح نازل ہوئی، اُس وقت آپؐ اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔[1] وحی کے اقسام اور اس کی شکلیں: معلوم ہوا کہ آپؐ پر وحی کا نزول ہمیشہ ایک کیفیت میں نہیں ہوتا تھا، ان میں سے بعض کا ذکر مندرجہ ذیل آیت میں ہے: ((وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ)) [الشوریٰ:51] ’’اور کسی انسان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ اس سے اللہ بات کرے ، سوائے اس کے کہ اس پر وحی نازل کرے، یا کسی اوٹ کے پیچھے سے ، یا کسی رسول کو بھیجے جو اس کی اجازت سے، وہ جو چاہے ، اس کی وحی پہنچا دے، وہ بے شک سب سے اونچا ، بڑی حکمتوں والا ہے۔‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس آیت ِ کریمہ اور ان احادیث کی روشنی میں جنہیں میں نے کیفیتِ وحی کے بیانمیں ذکر کیا ہے اور ان کے علاوہ دیگر احادیث کی روشنی میں وحی کی آٹھ قسمیں بتائی ہیں، جو اختصار کے ساتھ مندرجہ ذیل ہیں : 1- سچا خواب؛ جس کا ذکر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی حدیث میں آیا ہے۔ 2- جبریل علیہ السلام بغیر آپؐ کے سامنے ظاہر ہوئے آپؐ کے قلبِ مبارک میں وحی القاء کر دیتے تھے۔ 3- جبریل علیہ السلام ایک آدمی کی شکل میں رونما ہوتے اور آپؐ سے مخاطب ہوتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے یاد کرلیتے۔ صحابہ کرام نے ایسی حالت میں جبریل علیہ السلام کو کئی بار دیکھا۔ 4- کبھی وحی کا نزول آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گھنٹی کی تیز آواز کی مانند ہوتا، اور وحی کی یہ سخت ترین قسم تھی۔ 5- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو اُن کی اصلی صورت میں دوبار دیکھا، اس کا ذکر سورۃ النجم آیات (7-13) میں آیا ہے۔ 6- اللہ تعالیٰ نے معراج کی رات میں آپؐ پر وحی کی، او رنماز او ردیگر امور ِ شریعت کو فرض کیا ۔ 7- آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ فرشتہ کے واسطہ کے بغیر ہم کلام ہوئے، جیسا کہ معراج کی رات میں آپؐ کو حاصل ہوا۔ 8- اللہ تعالیٰ کا آپؐ سے بغیر حجاب کے ہم کلام ہونا، یہ مسئلہ اختلافی ہے ، جمہور صحابہ کی رائے ہے کہ آپ نے معراج کی رات اپنے رب کو نہیں دیکھا، اور یہی قول راجح ہے ، اور بعض کا خیال ہے کہ آپ نے اپنے رب کو اس رات دیکھا تھا۔ یہ رائے اس صحیح حدیث کے خلاف ہے جسے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے روایت کیا ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک نور دیکھا، اللہ کو کہاں دیکھ سکتا تھا؟[2] انہی کیفیات کے ساتھ وحیِ الٰہی پچیس سال تک نازل ہوتی رہی، چاہے وہ وحی متلو (یعنی قرآنِ کریم )ہو یا غیر متلو (یعنی سنت نبویہ) جس کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کی تفسیر بیان کی، اور اسلام کے احکام بیان فرمائے ، یہاں تک کہ
Flag Counter