Maktaba Wahhabi

170 - 704
مندرجہ ذیل صورتیں سامنے آتی ہیں: 1- کبھی وحی گھنٹی کی تیز آواز کی مانند آتی۔ اور وحی کی یہ نوعیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شدید ترین ہوتی تھی۔جب وحی ختم ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جبینِ مبارک پر پسینے کے قطرے دکھائی دیتے، اور آپ جبریل علیہ السلام کے ذریعہ نازل کردہ اللہ کے کلام کو یاد کرچکے ہوتے۔ 2- کبھی فرشتہ (جبریل) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کی شکل میں آکر کلام کرتا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے یاد کرلیتے ۔ وحی کی اِن دونوں قسموں کی دلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہے کہ’’ مجھ پر وحی کبھی گھنٹی کی تیز آواز کی مانند آتی ہے جو وحی کی شدید ترین قسم ہوتی ہے، او رجب وحی بند ہوجاتی ہے تو میں سب کچھ یاد کرچکا ہوتا ہوں ، اور کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک آدمی کی شکل میں آتا ہے جو مجھ سے کلام کرتا ہے تو میں اس کلام کو یاد کرلیتا ہوں۔‘‘ راوی حدیث سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا حارث بن ہشام کے حوالے سے اللہ کے رسول کا یہ قول نقل کرتی ہیں کہ جب وحی کا سلسلہ رُک جاتا تو آپ کی جبینِ مبارک پر پسینے کے قطرے نظر آنے لگتے۔ [1] 3- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جبینِ مبارک پر -جیسا کہ ابھی گزرا- پسینہ کے قطرے دکھائی دیتے تھے، اور بخار کی شدت کی طرح سخت گرمی کا آپ کو احساس ہوتا تھا، اور وحی کے بارِگراں کے سبب موتی کے دانوں کی طرح پسینہ کے قطرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے ٹپکنے لگتے تھے، اور اس کی سختی کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ٔ مبارک متأثر ہوجاتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحی الٰہی کے بوجھ تلے سختی اورتھکن سے دوچار ہوتے تھے۔ [2] (4) کبھی کبھار وحی کا بوجھ صلی اللہ علیہ وسلم آپ پرہلکا ہوتا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رات کا کھانا کھاتے وقت وحی نازل ہوتی، او رگوشت والی ہڈی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہوتی، آپ کا احساس پوری طرح باقی رہتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر اٹھاتے، اور اپنے رب کی طرف سے نازل شدہ احکام شرعیہ کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے۔ [3] (5) عام حالات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا بوجھ شدید ہوتا تھا، آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے اس بارِ گراں کو اٹھانے کے لیے پہلے سے ہی تیار کردیا تھا۔ آپؐ کی اونٹنی اسے برداشت نہیں کرپاتی تھی، اسی لیے آپ فوراً اس سے اُتر جاتے۔ اسمائ رضی اللہ عنہا بنت یزید کہتی ہیں کہ میں آپ پر سورۃ المائدہ کے نزول کے وقت آپؐ کی اونٹنی عضباء کی نکیل پکڑے ہوئی تھی، اور ایسا لگتا تھا کہ وحی کا وزن اونٹنی کے بازوؤں کو پیس ڈالے گا۔ اور عبداللہ بن عمر و روایت کرتے ہیں کہ سورۃ المائدہ جب آپؐ پر نازل ہوئی تو آپؐ اپنی اونٹنی پرسوار تھے، جب وہ وحی کا بوجھ برداشت نہ کرسکی تو آپؐ فوراً اس سے اُتر گئے۔ [4]
Flag Counter