نہیں ہے کیونکہ الف ولام اصل عہد ہے۔ تیسرا جواب اگر فرض کیا جائے کہ ان احادیث میں لفظ ’’ید‘‘ جو معرف بہ لام یا مضاف واقع ہے اس میں الف ولام یا اضافت عہد کے واسطے نہیں ہے تو بھی ان احادیث میں لفظ ’’ید‘‘ کو داہنے ہاتھ پر محمول کرنا متعین ہے۔ کیونکہ مصافحہ بیعت میں داہنے ہاتھ کی تصریح متعدد حدیثوں میں آئی ہے۔ اور مصافحہ بیعت اور مصافحہ ملاقات دونوں کی حقیقت ایک ہے۔ کما مر اور مصافحہ ملاقات کا بھی داہنے ہاتھ سے مسنون ہونے کا ثبوتت تفصیل کے ساتھ بیان ہو چکا ہے۔ پس ان احادیث میں لفظ ’’ید‘‘ سے دونوں ہاتھ مراد لینا یا بایاں ہاتھ مراد لینا ہر گز صحیح نہیں ہے۔ دیکھو اکثر احادیث قطع ید میں بھی لفظ ید مضاف یا معرف بہ لا م واقع ہوا ہے جیسے لا تقطع ید السارق (متفق علیہ)( بخاری:ص۱۰۰۳ج۲ ،مسلم ۶۳ج۲) اور حدیث قطع النبی صلی اللہ علیہ وسلم ید السارق الخ(متفق علیہ)(بخاری:ص ۱۰۰۳ج۲،مسلم ص۶۳ج۲) اور حدیث لعن اللہ السارق یسرق البیضۃ فتقطع یدہ الخ(متفق علیہ) (بخاری :ص ۱۰۰۳ج۲،مسلم :ص ۶۴ج۲) اورر حدیث لا تقطع الید الا فی الدینار الخ(طحاوی) اورحدیث کان یقطع الیدعلی عھد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی عشۃ دراھم (مسند امام ابو حنیفہ:ص ۱۵۷) مگر بالاتفاق ان احادیث میں لفظ ’’ید‘‘ سے داہنا ہاتھ ہی مراد ہے۔ اور |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |