کو باندھ لے اورر دعائے ثنا پڑھے جو اور نمازوں میں پڑھی جاتی ہے، پھر سوررہ فاتحہ پڑھے پھر بآواز بلند کہے اللہ اکبر ، پھر درود پڑھے جو اور نماز وں میں پڑھا جاتا ہے، پھر بآواز بلندکہے اللہ اکبر ،پھر دائیں[1] اور بائیں سلام پھیرے مقتدی لوگ بھی ٹھیک اسی طرح کریں،مگر تکبیر اور سلام بآواز بلند نہ کہیں ، چاروں تکبیروں میں رفع یدین کرنا کسی حدیث مرفوع صحیح ثابت نہیں، ہاں حضرت ابن عمر[2]ور حضر ت ابن عباس رضی اللہ عنہ چاروں تکبیر میںرفع یدین کرتے تھے۔ فصل میت اگر مرد ہوتو اس کے سر کے پاس اور عورت ہوتو اس کی کمر کے پاس امام کے کھڑے ہونے کی دلیل یہ ہے کہ مسند احمد اور ترمذی اور ابن ماجہ میں ابو غالب سے راوایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک مرد کے جنازہ کی نماز پڑھی تو اس کے سر کے پاس کھڑے ہوئے اور جب وہ جنازہ اٹھایا گیا تو ایک عورت کا جنازہ لایا گیا، پھر اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جنازہ کی نمازِ پڑھی تو اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے، اورہم لوگوں میں علاء بن زیاد علوی بھی تھے، انھوں نے جب مرد اور عوت کے جنازہ میں کھڑے ہونے کا یہ فرق دیکھا تو کہا اے ابو حمزہ (ابو حمزہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی کنیت |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |