فاصلی رکعتین رکعتین حتی ارجع فقال انس فذکر الحدیث فظھر انہ سألہ عن جواز القصر فی السفر لا عن الموضع الذی یببتدأ القصر منہ ثم ان الصحیح فی ذلک انہ لا یتقید بمسافۃ بل بمجاوزۃ البلد الذی یخرجمنھا وردہ القرطبی بانہ مشکوک فیہ فلا یحتج بہ فان کان المراد بہ انہ لا یحتج بہ فی التحدید بثلاثۃ امیال فمسلم لکن لا یمتنع ان یحتج بہ التحد ید بثلاثۃ فراسخ فان الثلاثۃ امیال مند رجۃ فیھا فیوخذ بالا کثراحتیاطا انتھی ۔ پس جب ثابت ہوا کہ احتمال اول غلط اور باطل ہے اور احتمال دوم وسوم صحیح ، تو مؤؤلف کی دوسری دلیل غلط باطل ہو گئی ۔ قال مجھے زیادہ تعجب شیخ حسین یمانی نزیل بھوپا سے ہے۔ کہ باوجود تبحر فی الحدیث انھوں نے اپنے رسالہ میں کیوں کر لکھ دیا: فالحق وجوب اقامۃ الجمعۃ علی اھل کل مکان سواء کانوا اھل مصراوقریۃ او غیر ذالک حیثما کانوا ووجدوا۔ اقول: جناب شیخ حسین صاحب دامت بر کاتہم وعمت فیوضہم نے کوئی تعجب کی بات نہیں لکھی ہے۔ انھوں نے تو وہی لکھا ہے جو قرآنِ مجید واحادیث صحیحہ وآثار صحابہ رضی الله عنہم سے ثابت ہے۔ حتیٰ کہ عموم امکنہ کے متعلق آپ کے قلم سے وہی لفظ نکلا ہے جو حضرت عمر رضی الله عنہ کے زبان مبارک پر جاری ہوا تھا۔ صرف خطاب وغیبت کا فرق ہے ۔ ہاں نہایت تعجب ہے فقہاء حنفیہ سے جنھوں نے صحتِ جمعہ کے لیے بلا دلیل مصر وغیرہ کی متعددشرطیں لگا کر اور پھر حد مصر میں اختلافِ فاحش کر کے دیہات میں جمعہ کو ناجائز بنایا اور خدا جانے کتنے مسلمان عاقل، بالغ مکلف بالجمعہ سے نمازِ جمعہ کو ساقط کر دیا اور کتنے مقامات کو محلِ اقامت جمعہ ہونے سے خارج کیا اور کتنے جمعہ ادا کرنے والے کے دلوں میں شک ڈال کر ظہر احتیاطی پڑھنے پر مجبور کیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |