بنو لحیان کو مجاہدین کی آمدکی خبر ہوئی تو وہ بھاگ پڑے، اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر جاکر پناہ لے لی، اس لیے اُن میں سے کوئی گرفتار نہ ہوسکا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں ایک یا دو دن قیام پذیر رہے، اور ہر طرف اپنے فوجی دستے بھیجے،پھروہاں سے چل کر عسفان پہنچ گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: قریش کو میرے مدینہ سے چلنے کی خبر پہنچ گئی ہے، اور اب میں مقامِ عسفان تک آگیا ہوں، اور اہلِ قریش کو ڈر ہے کہ میں اًن تک آپہنچوں گا، اس لیے آپ دس گھوڑ سواروں کے ساتھ نکلیے، چنانچہ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ نکلے، اور مقام غمیّم تک آکر لوٹ گئے، انہیں کوئی آدمی نہ ملا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریش کو یہ خبر ضرور پہنچے گی، اور وہ خوف زدہ ہوجائیں گے کہ ہم ان پر حملہ کرنے کے ارادے سے آئے ہیں، خبیب بن عدی اُن دنوں اُن کے پاس قیدی تھے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے مدینہ لوٹ گئے۔ (( آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ)) اس سفر میں آپ چودہ دن مدینہ سے باہر رہے۔ [1]
عُسفان میں پہلی بار صلاۃ الخوف:
ابو عیّاش زرقی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ مقامِ عُسفان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، دشمن ہمارے سامنے آگئے اور ان کا قائد خالد بن ولید تھا، دشمنوں کی فوج ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی تو دشمنوں نے کہا: مسلمان ایسی حالت میں تھے کہ ہم ان پر اچانک حملہ کرسکتے تھے، پھر کہا: ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آئے گا جو ان کے نزدیک ان کی اولاد اور ان کی جان سے زیادہ محبوب ہے۔
تب جبریل علیہ السلام ظہر اور عصر کے درمیان مندرجہ ذیل آیتیں لے کر نازل ہوئے:
((وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِن وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ أَن تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا)) [النسائ:10 2]
’’ اور جب آپ اُن کے ساتھ ہوں، اور اُن کے لیے نماز کھڑی کریں، تو اُن میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو، اور اپنے ہتھیار لیے رہیں، پس جب وہ سجدہ کرلیں تو آپ کے پیچھے ہوجائیں، اور دوسرا گروہ آجائے جس نے نماز نہیں پڑھی ہے، وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھے، اور اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار لیے رہیں، کفار تو چاہتے ہیں کہ تم لوگ اپنے ہتھیاروں اور سامانوں سے ذرا غافل ہوجاؤ تاکہ وہ تم پر یکبارگی چڑھ آئیں، اور اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو، یا تم مریض ہو، تو تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں کہ اپنے ہتھیار اُتاردو، اور اپنے بچاؤ کا سامان لیے رہو، بے شک اللہ نے کافروں کے لیے رُسوا کن عذاب تیار کررکھا ہے۔ ‘‘
|