Maktaba Wahhabi

64 - 704
عبد المطلب کی زندگی کے تین اَہم واقعات عبد المطلب کی زندگی میں تین بڑے ہی اہم واقعات رُونما ہوئے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ اور حیاتِ طیبہ سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ پہلا واقعہ؛ زمزم کے کنویں کی کُھدائی۔ دوسرا؛عبد المطلب کی نذر کہ وہ اپنے بیٹوں میں سے ایک کی اللہ کے لیے قربانی دیں گے، اور قُرعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ کے نام نکلنا، تیسرا؛ حادثۂ اَصحابِ فیل۔ چونکہ اِن تینوں حادثات کا دعوتِ اسلامیہ سے قوی ربط وتعلق ہے، اس لیے اِن میں سے ہر ایک کے بارے میں اختصار کے ساتھ کچھ بتا دینا مناسب معلوم ہوتا ہے: (1) زمزم کی کھدائی: محمد بن اسحاق وغیرہ نے صحیح سند کے ذریعہ عبداللہ بن زُریرغافقی سے روایت کی ہے کہ اُس نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ عبد المطلب نے بتایا: میں حجر(خانۂ کعبہ کا چھوڑا ہوا حصہ) میں سویا تھا کہ ایک آنے والا آیا، اور مجھ سے کہا: طِیبہ کو کھودو۔ میں نے پوچھا: طِیبہ کیا ہے؟ تو وہ چلا گیا۔ دوسرے دن میں اپنے بستر پر سویا تھا تو وہ آنے والا آیا اور کہا: بَرّہ کو کھودو۔ میں نے پوچھا: بَرّہ کیا ہے؟ تو وہ پھر چلا گیا۔ تیسرے دن میں پھر اپنے بستر پر سویا تھا تو وہی آنے والا آیا، اور کہا: مضمونہ کو کھو دو۔ میں نے پھر پوچھا: مضمونہ کیا ہے؟ تو وہ چلا گیا۔ چوتھے دن میں پھر اپنے بستر پر سویا تھا تو وہی آنے والا آیا، اور کہا: زمزم کو کھو دو۔ میں نے پوچھا: زمزم کیا ہے؟ تو اُس نے کہا: وہ کنواں جو کبھی خشک نہیں ہوگا، اور نہ اس کا پانی خراب ہوگا۔اُس سے تم حاجیوں کو پانی پلاؤ گے۔ ابن اسحاق لکھتے ہیں کہ جب عبد المطلب کے لیے بئر زمزم کی وضاحت کر دی گئی، اور اس کی جگہ بتا دی گئی، اور انہیں یقین ہوگیا کہ بتانے والا سچا ہے، تو کدال لیا، اور اپنے ساتھ اپنے بیٹے حارث کو لیا (اُس وقت تک عبدالمطلب کا حارث کے سوا اور کوئی بیٹا نہیں تھا) اور بتائی ہوئی جگہ پر کھودنے لگے۔ جب عبدالمطلب کو کنویں کا پاٹ نظر آیا، تو اللہ اکبر کی آواز لگائی۔ تب قریشیوں کو یقین ہوگیا کہ اس نے اپنی مطلوبہ شے پالی، اور سب عبدالمطلب سے کہنے لگے کہ یہ ہمارے باپ اسماعیل کا کنواں ہے، اس میں ہمارا بھی حق ہے، اس لیے تم ہمیں بھی اپنے ساتھ شریک کرو، لیکن عبد المطلب نے ان کی بات نہیں مانی، اور جب اختلاف شدید ہوگیا تو طے پایا کہ بلادِ شام کے قریب رہنے والی بنی سعد کی کاہنہ ’’ہُذیم‘‘ سے اس کا فیصلہ کرایا جائے۔ جب لوگ حجاز وشام کے درمیان بعض چٹیل میدان میں پہنچے، تو عبدالمطلب اور اس کے ساتھیوں کا پانی ختم ہوگیا، اور سب کو اپنی ہلاکت کا یقین ہوگیا۔ اچانک عبد المطلب کی سواری کے کُھرکے نیچے سے میٹھے پانی کا ایک چشمہ اُبل پڑا۔ سب نے اُسے پیا، اور ہلاک ہونے سے بچ گئے۔ تب انہوں نے عبد المطلب سے کہا: جس اللہ نے تمہیں اِس میدان میں پانی سے سیراب کیا ہے، اُسی نے تمہیں زمزم سے سیراب کیا ہے۔ چنانچہ سب نے زمزم پر صرف عبد المطلب کا حق تسلیم کرلیا۔ [1] بئرزمزم کی کھدائی کے واقعہ کے بعد قومِ قریش کی نگاہ میں عبد المطلب بہت بلند ہوگئے، بلکہ سارا عرب اُن کی برتری
Flag Counter