Maktaba Wahhabi

384 - 704
ہوں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الصحیح میں اوردیگر محدثین نے اپنی کتابوں میں روایت کیا ہے کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میدانِ بدر میں جبیر بن مطعم کے چچا طعیمہ بن عدی ابن الخیار کو قتل کردیا تھا، اور جبیر کے پاس وحشی نام کا ایک غلام تھا، جبیر نے اس سے وعدہ کیا کہ اگروہ حمزہ کو قتل کردے گا تواس کو وہ آزاد کردے گا، چنانچہ احد کے دن جب جنگ کی صفیں درست ہوگئیں تو سباع بن عبدالعزیٰ نے صف سے نکل کر حمزہ رضی اللہ عنہ سے مقابلہ کرنا چاہا، حمزہ رضی اللہ عنہ نے اس کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا: اے سباع! اے امّ انمار عورتوں کا ختنہ کرنے والی کے بیٹے!کیا تم اللہ اور اس کے رسول کو چیلنج کرتے ہو، پھر اس پر وار کرکے اسے قتل کردیا۔ اسی درمیان وحشی غلام جو ایک چٹان کے پیچھے چھپا گھات میں بیٹھا تھا،ان کے قریب پہنچ گیا اور اپنا نیزہ ان کی طرف پھینکا، جو ان کی ناف اور مثانے کے درمیان جاگھسا، اور ان کے دونوں پہلوؤں کے درمیان سے نکل گیا، اور اس طرح اس نے دھوکا دے کر اللہ کے شیر کو قتل کردیا۔ بعد میں وحشی مکہ میں مسلمان ہوگیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے اسے پہچان لیا، تو اس کو حکم دیا کہ وہ آپ کے سامنے نہ آئے، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مسیلمہ کذاب ظاہر ہوا تو وحشی مجاہدینِ اسلام کے ساتھ اہل رِدَّتْ کے خلاف جہاد کرنے کے لیے نکلے، اور مسیلمہ کو قتل کرنے میں کامیاب ہوگئے، اور اس طرح انہوں نے حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا ایک گونا بدلہ چُکا دیا۔ [1] جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کیے جانے کی خبر ہوئی تو رونے لگے اور جب آپ نے ان کی لاش کو دیکھا کہ ان کا پیٹ پھاڑ دیا گیا ہے، اور ان کے جسم کے مختلف اعضاء کاٹ دیے گئے ہیں، تو آپؐ کے منہ سے ایک کربناک آہ اُٹھی اور دوبارہ ان کی لاش کو دیکھنا پسند نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولین کے درمیان کھڑے ہوکر فرمایا: میں ان سب کا گواہ ہوں، انہیں تم لوگ ان کے خون کے ساتھ دفن کردو، اس لیے کہ اللہ کی راہ میں جو زخم بھی لگے گا وہ قیامت کے دن اسی طرح خون ٹپکتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہوگا، اور اس کی خوشبو مشک کی خوشبوہوگی۔ اِن میں سے جو شخص قرآن کا علم زیادہ رکھتا تھا، اسے لحد میں جگہ دو۔ [2] فتح شکست میں بدل گئی: مسلمانوں نے مشرکوں پر زبردست حملہ کیا، جس سے مشرکوں کی صفوں میں انتشار اور بھگدڑ مچ گئی اور مسلمان ان کے پیچھے دوڑنے لگے، جب مسلمان تیراندازوں نے دیکھاکہ کافروں کوشکست ہوگئی ہے تو اس جگہ کو چھوڑ دیا جہاں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حال میں رہنے کا حکم دیا تھا، عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم لوگ چلیں مالِ غنیمت جمع کریں، ہماری فوج غالب آگئی، اب ہم لوگ کس بات کا انتظار کررہے ہیں، تو عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم لوگوں سے جو بات کہی تھی اسے بھول گئے، انہوں نے کہا: ہم تو ضرور جائیں گے اور مالِ غنیمت حاصل کریں گے۔ [3]
Flag Counter