Maktaba Wahhabi

343 - 704
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابوحفص! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے چہرے پر تلوار سے ضرب لگائی جائے گی؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ ! مجھے چھوڑ دیجیے، تاکہ میں اس کی گردن اڑادوں، اللہ کی قسم! یہ منافق ہوگیا۔ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: میں اس کلمہ کی وجہ سے اپنے آپ کو مامون نہیں سمجھتا ہوں، جو میں نے اس دن کہا تھا، اور میں اس سلسلے میں ہمیشہ ڈرا رہتا ہوں، الا یہ کہ اللہ کی راہ میں میری شہادت اس کا کفارہ بن جائے، چنانچہ وہ معرکۂ یمامہ میں شہید ہوگئے۔ ابو البختری کے قتل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے روکا تھا کہ مکہ میں وہ آپ کی بہت حمایت کرتا تھا، آپ کو تکلیف نہیں پہنچاتا تھا، اور اس کی طرف سے آپ کو اپنے سلسلے میں کسی تکلیف دہ بات کا علم نہیں ہو تھا، اور یہ ان لوگوں میں سے تھا، جنہوں نے بنی ہاشم اوربنی مطلب کے خلاف قریش کی جانب سے نوشتۂ صحیفہ کو پھاڑاتھا۔ میدانِ جنگ میں اس کی ملاقات انصار کے حلیف مجذر بن زیاد البلوی رضی اللہ عنہ سے ہوگئی، انہوں نے اس سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تمہیں قتل کرنے سے روک دیا ہے۔ اس کے ساتھ اس کا ایک ساتھی تھا جو مکہ سے اس کے ساتھ آیا تھا، اس نے کہا: اور میرے ساتھی کا کیا ہوگا؟ مجذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تمہارے ساتھی کو نہیں چھوڑیں گے، ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تمہیں چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے، اس نے کہا: پھر تو اللہ کی قسم! میں اور وہ دونوں ایک ساتھ مریں گے، تاکہ مکہ کی عورتیں میرے بارے میں یہ نہ کہیں کہ میں نے اپنی جان بچانے کے لیے اپنے ساتھی کو چھوڑ دیا تھا، پھر دونوں جنگ کرنے لگے اور مجذر رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کردیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو دینِ برحق دے کر بھیجا ہے، میں نے پوری کوشش کی کہ وہ قیدی بننے کو منظور کرلے تاکہ میں اسے آپ کے پاس لے آؤں، لیکن اس نے انکار کردیا، تو میں نے اس سے جنگ کی اور اسے قتل کردیا۔ موسیٰ بن عقبہ نے ذکر کیا ہے کہ مجذر رضی اللہ عنہ نے ابو البختری سے بہت کہا کہ وہ قیدی بن جائے، اور انہوں نے اس کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قتل کرنے سے ہمیں روک دیا ہے، لیکن ابو البختری نے قیدی بننے سے انکار کردیا، تب مجذر رضی اللہ عنہ نے اس پر اپنی تلوار سے وار کیا، اور ابوداؤد مازنی انصاری نے اس کی چھاتی میں نیزہ مارا اور اس کا کام تمام کردیا۔ [1] مقتولینِ کفار کنویں میں ڈال دیے گئے: جب جنگ ختم ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کفار مقتولین کے پاس آئے جن کی تعداد ستر تھی، اور کہا: تم لوگ اپنے نبی کے بڑے ہی بُرے رشتہ دار تھے، تم لوگوں نے مجھے جھٹلایا، جبکہ دوسروں نے میری تصدیق کی، اور تم لوگوں نے مجھے اکیلے چھوڑ دیا، دوسرے لوگوں نے میری مدد کی، اور تم لوگوں نے مجھے میرے گھر اور میرے شہر سے نکال دیا، جب کہ لوگوں نے مجھے پناہ دی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام کفار مقتولین کو کنویں میں پھینک دینے کا حکم دیا، چنانچہ وہ سب کے سب اس میں پھینک دیے گئے، سوائے امیہ بن خلف کے جس کا جسم زرہ میں پھول گیا تھا،جب مجاہدین نے اسے ہلانا چاہا تو اس کے ٹکڑے ہونے لگے، اس لیے اسے وہیں چھوڑ دیا گیا،اور اس پر مٹی اور پتھر ڈال دیے گئے۔
Flag Counter