Maktaba Wahhabi

655 - 704
10 ۔ وفدِ مُزَینہ: نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم قبیلۂ مُزینہ کے چار سو افراد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو کوئی حکم دیا۔ بعض زائرین نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے پاس زادِ راہ نہیں ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ انہیں زادِ راہ دے دو۔ انہوں نے کہا: ہمارے پاس کچھ کھجوریں ہیں، جو شاید اِن کے لیے کافی نہیں ہوں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: جاؤ، انہیں زادِ راہ دے دو۔ عمر رضی اللہ عنہ ہمیں لے کر ایک اونچی جگہ گئے، وہاں سانولے اونٹ کی مانند کھجوروں کا ڈھیر تھا۔ انہوں نے وفد والوں سے کہا: لے لو۔ انہوں نے اپنی حاجت کے مطابق لے لیا۔ نُعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہماری باری آخر میں آئی، دیکھا تو ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی تھی، حالانکہ چار سو لوگوں نے اپنی حاجت کے مطابق کھجوریں لے لی تھیں۔ [1] 11 ۔ وفدِ بنی عُذرہ: عُذرۃ یمن میں قضاعہ سے متفرع ایک قبیلہ ہے۔ یہ وفد ماہِ صفر 9 ہجری میں آیا تھا۔ یہ لوگ بارہ آدمی تھے، اُن میں جمرہ بن نعمان بھی تھا۔ جب یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا؟ تم کون لوگ ہو؟ تو اُن کے متکلم نے کہا: ہم لوگ آپ کے نزدیک غیر معروف نہیں ہیں۔ ہم بنو عُذرہ ہیں، قُصی کی ماں کی طرف سے اُس کے بھائی۔ ہم ہی لوگوں نے قُصی کی مدد کی تھی، اور قضاعہ اور بنی بکر کومکہ سے نکال باہر کیا تھا، آپ سے ہماری قرابت داریاں اور صلہ رحمیاں ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم لوگوں کو مرحبا اور اھلاً کہتا ہوں، میں تو تم لوگوں کو خوب اچھی طرح جانتا ہوں۔ وہ لوگ اِس گفتگو کے بعد مسلمان ہوگئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں فتحِ شام اورہرقل کے وہاں سے بھاگ کر اپنے خاص علاقہ میں چلے جانے کی خبر دی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کاہنوں سے سوال کرنے اور اُن کے مخصوص ذبائح سے منع فرمایا، اور انہیں بتایا کہ اُن پر صرف قربانی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو اجازت دی تو وہ اپنے گھر چلے گئے۔ [2] 12 ۔ وفدِ بنی فزارہ: یہ وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تبوک سے واپسی کے بعدسن 9ہجری میں آیا تھا، یہ لوگ اسلام کا اقرار پہلے سے کرچکے تھے، اور ان کے علاقہ میں خشک سالی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے ان کے علاقہ ودیار کے بارے میں پوچھا تو اُن میں سے ایک نے کہا: ہمارے علاقہ سے پودے ختم ہوگئے، ہمارے چوپائے ہلاک ہوگئے، پورا علاقہ قحط سالی کی زد میں ہے، اور ہمارے بال بچے بھوکے ہیں۔ دعا کیجیے کہ اللہ بارش بھیج دے، اور اپنے رب کے حضور ہماری سفارش کر دیجیے، اور آپ کا رب آپ کے نزدیک ہماری سفارش کر دے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ، کتنی بُری بات تم نے کہی ہے، میں اپنے رب عز وجل کی جناب میں شفاعت کروں گا، کون ہے جس کے پاس ہمارا رب سفارش کرے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ
Flag Counter