Maktaba Wahhabi

356 - 704
فوجی دستے اور غزوات (بدر کے بعد) غزوۂ بنی سلیم: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ بدر سے رمضان کے آخری دنوں میں فارغ ہوئے اور مدینہ واپس آئے ہوئے ابھی سات دن ہی گزرے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ قبائلِ غطفان کا قبیلہ بنی سلیم مدینہ پر حملہ کرنے کے لیے اپنی طاقتیں مقام قرقرۃ الکدر (بنی سلیم کا ایک کنواں) میں جمع کرلیا ہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ پر سباع بن عُرفطہ غفاری رضی اللہ عنہ یا ابن امّ مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیفہ مقرر کیا اوردوسو افراد پر مشتمل ایک فوج کی خود قیادت کی اور انہیں اس کنویں پر جالیا، لیکن وہ سب بھاگ پڑے اور وادی میں پانچ سو اونٹ چھوڑ گئے جن پر اسلامی فوج نے قبضہ کرلیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا پانچواں حصہ نکالنے کے بعد باقی مجاہدین کے درمیان تقسیم کردیا، اس طرح ہر مجاہد کو دو اونٹ ملے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوایک غلام ملا، جس کا نام یسار تھا، بعد میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تین دن تک قیام پذیر رہے، پھر مدینہ واپس چلے آئے ۔ [1] یہود کی سازشیں: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہالی مدینہ کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے کے لیے دو وثیقے لکھے تھے، جن کا ذکر گزرچکا ہے، وہاں میں نے لکھا ہے کہ دوسرا وثیقہ مدینہ میں رہنے والے یہود سے متعلق تھا، تاکہ مدنی سوسائٹی میں رہنے والے تمام مسلمانوں اور یہود کے لیے امن وسکون بحال رکھا جائے، اور مسلمانوں نے اس وثیقہ کی ایک ایک بات کو نافذالعمل بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، لیکن یہود جن کی تاریخ دھوکہ دہی،خیانت، بدعہدی، اور قتل انبیاء جیسے گناہوں سے بھری پڑی ہے، انہوں نے اپنی پرانی خبیث عادت کے مطابق اس وثیقہ کا لحاظ نہیں کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے لگے، اور مشرکوں کے ساتھ خفیہ تعلقات قائم کرکے اپنی پرانی دشمنی کے مطابق اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے پروگرام بنانے لگے۔ اور میں نے گزشتہ صفحات میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان میں سے بعض نے بظاہر اسلام قبول کرلیا، لیکن ان کی پوشیدہ دشمنی طویل مدت تک چھُپُی نہ رہی۔ اس لیے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علانیہ ایذا پہنچانے لگے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بُرے کلمات استعمال کرنے لگے، اور اپنی شاعری میں مسلمان عورتوں کے ساتھ شوقِ تغزل کی تکمیل کرنے لگے، اور راستہ چلتے مسلمان عورتوں کو چھیڑنے لگے۔ اس عداوت کا اولین سبب ان کے دل میں چھُپااسلام اور مسلمانوں کے خلاف حسد تھا، اس لیے کہ اسلام سے پہلے مدینہ کے عرب قبائل کے نزدیک یہود کا ایک خاص مقام تھا، عرب اپنے بہت سے معاملات میں ان سے رائے مشورہ لیا
Flag Counter