Maktaba Wahhabi

332 - 704
کودینِ برحق کے ساتھ بھیجا ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ اس سمندر کے پاس چلیں گے، اور اس میں چھلانگ لگائیں گے تو ہم بھی آپ کے ساتھ چھلانگ لگائیں گے، ہمارا کوئی آدمی پیچھے نہیں رہے گا، اور ہم اس بات کو بُرا نہیں سمجھیں گے کہ کل آپ ہمارے ساتھ مل کر ہمارے دشمن سے ٹکرائیں، ہم جنگ میں صبر کرنے والے اور دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت اخلاص کے ساتھ لڑائی کرنے والے ہیں، مجھے امید ہے کہ اللہ آپ کو ہماری جانب سے وہ کچھ دکھلائے گا، جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، آپ اللہ کا نام لے کر ہمارے ساتھ آگے بڑھیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ کی اس بات سے بہت زیادہ خوش ہوئے اور اس بات نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نشاط میں اضافہ کردیا، پھر فرمایا: چلو آگے بڑھو،اور تمہارے لیے اللہ کی طرف سے خوشخبری ہے، اللہ تعالیٰ نے مجھے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کیا ہے، اللہ کی قسم! میں اس وقت گویا اپنی آنکھوں سے مشرکینِ قریش کی لاشوں کی جگہیں دیکھ رہا ہوں ۔ [1] خفیہ فوجی اطلاعات: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذفران سے چل کر بدر کے قریب پہنچ گئے، اور وہاں قیام فرمایا اور آپ ایک صحابی کے ساتھ جو غالباً ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے سوار ہوکر ایک سِن رسیدہ عربی کے پاس پہنچے اور اس سے قریش اور محمد اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں دریافت کیا، تو اس نے کہا: جب تک تم دونوں مجھے نہیں بتاؤگے کہ کون ہو، میں تمہیں کچھ بھی نہیں بتاؤں گا، تو اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: جب تم ہمیں بتادوگے تب ہم تمہیں بتائیں گے، اس نے کہا: کیا یہ اس کے بدلے میں ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تو اس بوڑھے نے کہا: مجھے اطلاع ملی ہے کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھی فلاں دن نکلے ہیں، اگر خبر دینے والا آدمی سچا تھا، تو وہ لوگ آج فلاں جگہ ہوں گے۔یعنی اس جگہ جہاں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے، اور مجھے خبر ملی ہے کہ اہلِ قریش فلاں دن نکلے ہیں، اگر خبر پہنچانے والا آدمی سچا تھا، تو وہ لوگ آج فلاں جگہ ہوں گے، یعنی اس جگہ پر جہاں اس وقت قریش والے موجود تھے، جب اس نے اپنی بات ختم کی، تو پوچھا: تم دونوں کس قبیلہ کے ہو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم لوگ پانی کے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے لوٹ گئے۔ [2] 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس واپس آگئے اور شام کے وقت علی بن ابی طالب، زبیر بن عوام، اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو چند دیگر صحابہ کے ساتھ بدر کے کنویں کے پاس ٹوہ لگانے کے لیے بھیجا، وہاں اُن لوگوں کو قریش کے دو غلام مل گئے جنہیں پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور پوچھنے لگے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ہم قریش کو پانی پلانے والے ہیں، انہوں نے ہمیں پانی لانے کے لیے بھیجا تھا، صحابہ کو ان کی یہ بات اچھی نہیں لگی اور انہیں شبہ ہوا کہ شاید یہ دونوں ابو سفیان کے آدمی ہیں، اس لیے ان دونوں کو مارنے لگے، جب ان دونوں کی خوب پٹائی ہوگئی، تو کہنے لگے: ہم ابو سفیان کے آدمی ہیں، تب ان دونوں کو چھوڑ دیا۔
Flag Counter