کا مسنون ہونا ثابت ہوتا ہے۔ فتفلر وتدبر ہم نے ایک ہاتھ کے مصافحہ کی سنیت کے اثبات میں تیرہ روایتیں پیش کی ہیں۔ ان کے سوا اور بھی روایتیں ہیں۔ لیکن اس قدر اثباتِ مطلوب کے لیے کافی ووافی ہیں۔ اب ہم ایک ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون یا مستحب ہونے کے متعلق علماء وفقہاء کے چند اقوال بیان کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ ایک ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون یا مستحب ہونے کے متعلق علمائوفقہاء کے اقوال علامہ بدر الدین عینی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کا قول آپ بنایہ شرح ہدایہ میں لکھتے ہیں۔ واتفق العلما علی انہ یستحب تقدیم الیمنٰیفی کل ماھو من باب التکریم کالوضوء والغسل ولبس اثوبب و انعل الخف واسراویل ودخول ودخول المسجد والسوااک والا کتحال وتقلیم الاظفار وقص الشارب ونتف الابط وحلق الراس واسلام من الصلوٰۃ والخروج من الخلاء والا کل والشرب والمصافحۃ واستلام الحجر والاخذ والعطاء وغیر ذلک مما ھو فی معنا ہ ویستحت تقدیم الیسار فی ضد ذلک انتھٰی۔ یعنی علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام ان امور میں جو بات تکریم سے ہیں۔سے ہیں۔ داہنے کا مقدم کرنا مستحب ہے ،جیسے وضو اور غسل کرنا اور کپڑا اور جوتا اور موزہ اور پاجامہ پہننا اور مسجد میں داخل ہونا اور مسواک کرنا اور سرامہ لگانا اور ناخن اور لب کے بال تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا اور سرمونڈنا اور نماز سے سلام پھیرنا اور پائخانہ سے نکلنا اور پینا اور مصافحہ کرنا اور حجرا سود کا بوسہ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |