Maktaba Wahhabi

386 - 704
بہت سے مجاہدینِ اسلام میدانِ جنگ چھوڑ کرنہیں بھاگے اور نہ جہادچھوڑ کر ایک طرف بیٹھ گئے، بلکہ یہ سننے کے بعد کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قتل کردیے گئے، انہوں نے موت کو زندگی پر ترجیح دی، ان میں سے بعض مندرجہ ذیل مجاہدینِ اسلام تھے: انس بن نضر رضی اللہ عنہ : یہ جلیل القدر صحابی غزوۂ بدر میں شریک نہ ہونے کے سبب ہمیشہ افسوس کے ساتھ کہا کرتے تھے: اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئندہ کسی جنگ میں شریک ہونے کا موقع عطا کیا تو اللہ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چنانچہ انہوں نے احد کے دن جب بعض مسلمانوں کو مبہوت ہوکر بیٹھے ہوئے دیکھا تو چیخ کر کہنے لگے، لوگو! میں احد پہاڑ کے اس طرف سے آنے والی جنت کی خوشبو کو سونگھ رہا ہوں، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو چند مہاجرین وانصار کے ساتھ بیٹھے دیکھ کر کہنے لگے، آپ لوگ کیوں بیٹھے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر دیے گئے، انہوں نے کہا: آپؐ کے بعد زندہ رہ کر کیا کیجیے گا، اٹھیے، اور اسی مقصد کی خاطر جان دے دیجیے، جس کی خاطررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قتل ہوگیا ہے، پھر دشمن کی طرف آگے بڑھ کر جنگ کرنے لگے یہاں تک کہ شہید ہوگئے، آپ کے جسم میں اَسی (80) سے زیادہ نیزوں، تیروں اور تلواروں کی ضرب کے نشانات ملے، جن کے سبب ان کی بہن الربیع بنت النضرصرف ان کی انگلیوں سے ان کو پہچان سکیں، انہی کے بارے میں اور ان جیسے دیگر مجاہدین صادقین کے بارے میں یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی: ((مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّـهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا)) [الأحزاب: 23] ’’ مومنوں میں سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد وپیمان کو سچ کر دکھایا، پس اُن میں سے بعض نے اپنی نذر پوری کردی، اور بعض وقت کا انتظار کررہے ہیں، اور ان کے موقف میں ذرا بھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ‘‘ [1] مسلمانوں کا فرار اور اللہ کی معافی: قرآنِ کریم نے مسلمانوں کے فرار ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ان کی معافی کی بھی خبر دی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ((إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّـهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ)) [آلِ عمران: 155] ’’ بے شک تم میں سے جن لوگوں نے پیٹھ دکھلائی، جس دن دونوں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں، شیطان نے اُن کے بعض بُرے کرتوتوں کی وجہ سے اُن کے پاؤں اکھاڑ دیے، اور اللہ نے یقینا انہیں معاف کردیا، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا بڑا بردبار ہے۔ ‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جب بھاگ پڑے تو مشرکوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ جانے کا موقع مل گیا، چنانچہ انہوں نے آپؐ کے چہرۂ مبارک کو زخمی کردیا، اور آپؐ کے دائیں اگلے چار دانت توڑ دیے، زرّہ ٹوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں داخل ہوگئی، اور
Flag Counter