مکہ سے بھیجے گئے دستے
سَریّہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 25/ رمضان المبارک سن 8 ہجری کو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ’’ عُزّیٰ‘‘ نامی صنم توڑ کر آئیں، چنانچہ وہ تیس گھوڑ سواروں کے ساتھ وہاں پہنچے، اور اسے توڑ دیا۔ قریشیوں کا یہ سب سے بڑا بُت تھا جو بطنِ نخلہ میں تھا۔ خالد رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے توڑ دینے کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا: کیا تم نے کوئی چیز دیکھی؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم نے اسے نہیں توڑا ہے، واپس جاؤ اور اسے اچھی طرح توڑ کر آؤ۔ خالد رضی اللہ عنہ غصہ کی حالت میں دو بارہ وہاں پہنچے، اور تلوار نیام سے کھینچ لی، اچانک ایک کالی ننگی عورت اپنے سر کے بال بکھیرے باہر نکلی۔ مندر کا پجاری اسے دیکھ کر چیخنے لگا، خالد رضی اللہ عنہ نے اپنی تلوار کی ضرب سے اس کے دو ٹکڑے کر دیئے، اور واپس آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو امرِِ واقع کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی ’’ عُزّٰی ‘‘ تھی، اور نا امید ہوگئی تھی کہ اب کبھی بھی تمہارے اِس دیار میں اس کی عبادت کی جائے گی۔[1]
سریّہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ :
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان میں ہی عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ وہ جاکر قبیلہ ہُذیل کے صنم’’سُواع‘‘ کو توڑ دیں۔ وہ جب وہاں پہنچے، تو اس کا پُجاری وہاں موجود تھا۔ اس نے پوچھا: تم کس لیے آئے ہو؟ انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے توڑنے کے لیے بھیجا ہے۔ اُس نے کہا: تم اس کی قدرت نہیں رکھتے ہو۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیوں؟ اُس نے کہا: تمہیں ایسا کرنے سے روک دیاجائے گا۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اب تک اپنی باطل پرستی پر مصر ہو، تمہارا بُرا ہو، کیا وہ سُنتا اور دیکھتا ہے؟ پھر اس کے قریب گئے اور اسے پاش پاش کر دیا، اور اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ اس صنم کے خزانے کے گھر کو منہدم کر دیں، اُن کو اُس میں کچھ بھی نہیں ملا۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے پجاری سے پوچھا: تم نے کیادیکھا؟ پھر وہ پُجاری مسلمان ہوگیا۔ [2]
سریّہ سعد بن زید اَشہلی رضی اللہ عنہ :
اِسی رمضان کے مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن زید اَشہلی رضی اللہ عنہ کو دس گھوڑ سواروں کی معیت میں ’’منات‘‘ نامی صنم کو توڑنے کے لیے بھیجا۔ یہ بُت قُدید کے قریب مقامِ مشلّل میں اوس وخزرج اور غسّان وغیرہم کا بت تھا۔ یہ دستہ جب وہاں پہنچا تو اس کے پاس ایک پُجاری کو پایا۔ اُس نے پوچھا: تم لوگ کیا چاہتے ہو؟ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ’’منات‘‘ کو توڑنے کے لیے آئے ہیں۔ اُس نے کہا: تم لوگ جو چاہو کرو۔ چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ چلتے ہوئے اس کے قریب پہنچے تو ایک ننگی کالی عورت سر کے بال
|