Maktaba Wahhabi

213 - 704
پہلے بادشاہ کے ہر درباری کو اس کا ہدیہ دے دیں، پھر بادشاہ کو اس کے ہدایا پیش کریں، اور کوشش کریں کہ نجاشی مسلمانوں سے اس بار ے میں کوئی پوچھ تاچھ کرنے سے پہلے ہی انہیں وہاں سے نکال بھگائے۔ وہ دونوں حبشہ پہنچے اور ایک ایک درباری سے مل کر اس کا ہدیہ اُسے پیش کیا ، بات کی ، اور کہا کہ ہم بادشاہ کے پاس اپنے ملک کے ان بے وقوفوں کے سلسلہ میں آئے ہیں جنہوں نے اپنے آباء واجداد کا دین چھوڑ دیا ہے ، اور آپ لوگوں کے دین میں بھی داخل نہیں ہوئے ہیں ۔ ہمیں اُن کی قوم نے اس لیے بھیجا ہے کہ بادشاہ اُن سب کو یہاں سے نکال کر اُن کے ملک واپس کر دے۔ اس لیے جب ہم بادشاہ سے اس بارے میں بات کریں تو آپ لوگ انہیں ایسا کرنے کا مشورہ دیجیے ۔ اُن سب نے کہا: ہم ایسا ہی کریں گے۔ پھر اُن دونوں قاصدوں نے نجاشی کو اُس کے تحفے پیش کیے ، اور اُس سے کہا: بادشاہ سلامت! ہمارے کچھ نادان نوجوانوں نے اپنے آباء واجداد کا دین چھوڑ دیا ہے ، اور آپ کے دین میں بھی داخل نہیں ہوئے ہیں ، اور ایک نیا دین ایجاد کیا ہے ، جسے ہم نہیں جانتے ، اور آپ کے ملک میں انہو ں نے پناہ لے لی ہے ۔ اور ہم کو آپ کے پاس اُن کی قوم اور اُن کے باپ اور چچوں نے اور خاندان والوں نے بھیجا ہے ،جو انہیں خوب اچھی طرح جانتے ہیں ۔ یہ لوگ آپ کے دین میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے، کہ اس امید پر آپ انہیں اپنے پاس رہنے دیں۔ یہ سن کر بادشاہ ناراض ہوگیا ، اور کہا کہ اللہ کی قسم ! میں انہیں واپس نہیں کرسکتا جب تک انہیں بلاکر اُن کی باتیں نہ سُن لوں اور دیکھوں کہ ماجرا کیا ہے ۔اِن لوگوں نے میرے ملک میں پناہ لی ہے ، اور میرے جوار کو دوسروں کے جوار پر ترجیح دی ہے ۔ اگر یہ لوگ ویسے ہی نکلیں گے جیسااُن کی قوم کہتی ہے تو میں انہیں واپس کردوں گا، ورنہ میں بحفاظت یہاں رہنے دوں گا، اور اُن کے اور اُن کی قوم کے درمیان مداخلت نہیں کروں گا۔ جعفر رضی اللہ عنہ اور اُن کے ساتھی نجاشی کے دربار میں : سیّدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور اُن کے ساتھی جب نجاشی کے پاس لائے گئے، تو انہوں نے اسے سلام کیا ، اور سجدہ نہیں کیا۔ نجاشی نے اُن سے پوچھا، کیا مجھے بتاؤگے کہ تم لوگوں نے اپنی قوم کے دیگر افراد کی طرح مجھے تحیہ اور سلامی کیوں نہیں پیش کی؟ اور تم لوگوں کا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اور تمہارا دین کیا ہے ؟ کیا تم لوگ نصرانی ہو؟ صحابہ نے کہا: نہیں۔ تو نجاشی نے پوچھا: پھر کیا تم لوگ اپنی قوم کے دین پر ہو؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔ نجاشی نے پوچھا: پھر تمہارا دین کیا ہے؟انہوں نے کہا: اسلام۔ نجاشی نے پوچھا: اسلام کیا ہے ؟ صحابہ نے کہا: ہم اللہ کی عبادت کرتے ہیں ، اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بناتے۔ اس نے پوچھا: اسے کون تمہارے پاس لے کر آیا ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہماری قوم کا ہی ایک آدمی، جس کے اخلاق وکردار اورحسب ونسب سے ہم خوب واقف ہیں ۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس نبی بناکر بھیجا ہے، جیسا اُس ذاتِ پاک نے ہم سے پہلے کی قوموں کے پاس دیگر رسولوں کو بھیجا تھا۔ انہوں نے ہمیں بھلائی ، صدقہ، وفاداری اور امانت کاحکم دیا ہے،اور بتوں کی پرستش سے ہمیں منع فرمایا ہے ، اور انہوں نے ہم کو حکم دیا ہے کہ ہم صرف ایک اللہ کی بندگی کریں۔ ہم نے اُن کی تصدیق کی ، ہم نے اللہ کے کلام کو پہچانا، اور ہمیں یقین ہوا کہ وہ جو کلام لے کر آئے ہیں ، وہ اللہ کا کلام ہے۔جب ہم نے ایسا کیا تو ہماری قوم نے ہم سے دشمنی کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی کی، اُن کو جھٹلایا، اور انہیں قتل کرنا چاہا، اور ہم کو بُت پرستی
Flag Counter