طرف سے گھیر کر پوچھنے لگے، اے ابو لبابہ! آپ کا کیا خیال ہے؟ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تو کوئی بات اس کے سوا ماننے سے انکار کردیا کہ ہم اس کا فیصلہ قبول کرلیں۔
ابو لبابہ رضی اللہ عنہ کی توبہ:
ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ تم لوگ قلعہ سے نیچے اُتروگے تو ذبح کردیے جاؤگے، اس کے فوراً بعد ہی ابولبابہ رضی اللہ عنہ کو احساس ہوگیا کہ انہوں نے اس اشارہ کے ذریعہ مسلمانوں کا ایک راز فاش کردیا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کی ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوبارہ جانے کی انہیں جرأت نہیں ہوئی، بلکہ سیدھے مسجد نبوی میں گئے اور ایک بھاری زنجیر کے ذریعہ اپنے آپ کو ایک ستون سے باندھ دیا، اور قسم کھالی کہ وہ مرجائیں گے لیکن نہ کھانا کھائیں گے اور نہ پانی پییں گے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرلے، اور اللہ سے عہد کیا کہ اب وہ زندگی میں کبھی بھی بنوقریظہ کے علاقے میں نہیں جائیں گے، اور اس بستی میں نہیں دیکھے جائیں گے جس میں انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ خبر ہوئی تو فرمایا: اگر وہ میرے پاس آتا تو میں اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتا، لیکن اب جبکہ اس نے اپنی سمجھ کے مطابق ایسا کیا ہے تو میں اس کی زنجیر نہیں کھولوں گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلے۔
اللہ تعالیٰ نے ابولبابہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں مندرجہ ذیل آیت نازل فرمائی:
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ)) [الأنفال: 27]
’’ اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو، اور جانتے ہوئے اپنے پاس موجود امانتوں میں خیانت نہ کرو۔ ‘‘
ابولبابہ رضی اللہ عنہ چھ رات اسی طرح زنجیر میں بندھے ہوئے رہے، نہ کھانا کھاتے تھے اور نہ پانی پیتے تھے اور ان کی بیوی ہر نماز کے وقت آکر انہیں کھول دیتی تھیں، تاکہ وہ نماز پڑھ لیں، پھر وہ ستون کے پاس آجاتے اور ان کی بیوی انہیں اس ستون سے باندھ دیتی۔
ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسی طرح بندھا رہوں گا، یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوجاؤں، یا اللہ میری توبہ قبول کرلے، وہ اسی طرح رہے یہاں تک کہ سخت کمزوری کے سبب ان کی آواز نہیں سنائی دیتی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح وشام انہیں دیکھتے رہتے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ نازل فرمائی:
((وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّـهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ)) [التوبہ:10 2]
’’ اور کچھ دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، انہوں نے نیک اور برے کام ملادیے، امید ہے کہ اللہ اُن پر توجہ فرمائے گا، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘
یہ آیت نازل ہوتے ہی منادی کرادی گئی کہ اللہ نے ابولبابہ رضی اللہ عنہ کی توبہ قبول کرلی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خبر
|