Maktaba Wahhabi

508 - 704
دیتے،جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت کا تعصب جگایا۔ ‘‘ مشرکینِ مکہ کی عصبیت یہ تھی کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کا اقرار نہیں کیا، بسم اللہ الرحمن الرحیم کا اقرار نہیں کیا، اور مسلمانوں اور طوافِ بیت اللہ کے درمیان رُکاوٹ بنے۔ [1] صلح حدیبیہ مسلمانوں کی فتح: براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھے: تم لوگ فتح مکہ کو ’’فتح‘‘ کہتے ہو، اور بلاشبہ فتح مکہ اسلام کی ’’فتح‘‘ تھی، اور ہم (صحابہ) حدیبیہ کے دن بیعۃ الرضوان کو ’’فتح‘‘ مانتے ہیں۔ [2] مجمع بن جاریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ حدیبیہ کے دن موجود تھے، جب وہاں سے لوٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام کراع الغُمیم کے پاس دیکھا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد جمع تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ((إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا)) [سورۃ الفتح:1] کی تلاوت فرمائی۔ایک صحابی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا یہ فتح ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم! یہ فتح ہے۔ [3] اور قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کی ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اُن سے حدیث بیان کی جب حدیبیہ سے واپسی پر آیات کریمات: ((إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا ﴿1﴾ لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّـهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴿2﴾ وَيَنصُرَكَ اللَّـهُ نَصْرًا عَزِيزًا ﴿3﴾ هُوَ الَّذِي أَنزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَّعَ إِيمَانِهِمْ ۗ وَلِلَّـهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿4﴾ لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللَّـهِ فَوْزًا عَظِيمًا)) [الفتح:1-5] ’’ اے میرے نبی! ہم نے بے شک آپ کو کھلی اور صریح فتح دی ہے، تاکہ اللہ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو معاف کردے، اور اپنی نعمت آپ پر تمام کردے، اور آپ کو صراط ِمستقیم پر ڈال دے، اور تاکہ آپ کی زبردست نصرت فرمائے،اُسی نے مومنوں کے دلوں میں سکون واطمینان اُتار دیا تھا تاکہ اُن کے ایمان ِ سابق میں مزید ایمان کا اضافہ ہوجائے، اور آسمانوں اور زمین کی فوجیں اللہ ہی کی ہیں، اور اللہ بڑا جاننے والا،بڑی حکمت والا ہے،تاکہ وہ مومن مردوں اور عورتوں کو اُن جنتوںمیں داخل کردے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہاں وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے، او رتاکہ وہ ان کے گناہوں کو معاف کردے، اور یہ اللہ کے نزدیک عظیم کامیابی ہے۔ ‘‘ نازل ہوئیں، اُس وقت صحابہ کے دل حُزن وملال سے بھرے ہوئے تھے، اس لیے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ نے حدیبیہ میں
Flag Counter