جہان والوں کے لیے سراپا رحمت بناکر بھیجا ہے۔ ‘‘ اور فرمایا ہے:
((تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا)) [الفرقان: 1] … ’’ بے شمار خیر وبرکت والا ہے وہ اللہ جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے، تاکہ وہ سارے جہان والوں کے لیے (آخرت کے عذاب سے) ڈرانے والابنے۔ ‘‘
مندرجہ بالا آیتیں اور دیگر بہت سی آیتیں صراحت کے ساتھ دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تمام بنی نوعِ انس وجن کے لیے ہوئی ہے۔ اسی لیے اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ اِنس وجِن اور عرب وعجم سب کو اسلام کا پیغام پہنچائیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے حکم کی مکمل تعمیل کی اور اللہ کا پیغام سب کو پہنچایا۔
6 ۔ جامع کلمات کے ذریعہ قوتِ تعبیر:
اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جامع اور مختصر الفاظ میں اپنا ما فی الضمیر ادا کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت عطا کی تھی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مذکور بالا حدیث کے معنی ومفہوم کی ایک دوسری صحیح حدیث بھی آئی ہے جسے ابو موسیٰ اور ابن عمر رضی اللہ عنھما نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے فواتحِ کلمات اور جوامعِ کلمات اور خواتم کلمات عطا کیے گئے ہیں (یعنی مجھے پوری قوت اور فصاحت وبلاغت کے ساتھ گفتگو شروع کرنے، مافی الضمیر ادا کرنے اور گفتگو ختم کرنے کی صلاحیت دی گئی ہے۔ )
اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوتِ فصاحت وبلاغت میں تمام عربوں پر فوقیت لے گئے، عربوں کی ہر ایک جماعت سے اُن کے لب ولہجہ میں مخاطب ہوئے اور مناقشہ ومناظرہ کیا، یہی وجہ ہے کہ بہت سے صحابہ کرام بارہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے کلام کی شرح وتفسیر پوچھتے تھے۔ حدیثِ نبوی اور سیرتِ نبویہ کا مطالعہ کرنے والے لوگ اس بات سے خوب واقف ہیں۔
بہت سے اہل ِعلم نے آپؐ کے جامع کلمات کی تدوین وجمع کے لیے مستقل کتابیں لکھی ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریروں، خُطبوں، دعاؤں، خطوط اور عہود ومواثیق کو جمع کیا ہے، اور سب نے بالإتفاق اعتراف کیا ہے کہ فصاحتِ لسانی اور بلاغتِ بیانی میں دنیا کا کوئی انسان آپؐ کے قریب و پاس بھی نہیں پھٹک سکا۔
7 ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النّبیین:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النّبیین ہیں، آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ آسمانی پیغام کی آمد پر مہر لگا دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
((مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا)) [الأحزاب: 40]
’’ محمد تم لوگوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، وہ تو اللہ کے رسول اور انبیاء کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ ‘‘
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے آخر میں جسے ابھی میں نے امام مسلم کے حوالہ سے نکل کیا ہے، آیا ہے: ’’اور نبیوں کی آمد پر میرے ذریعہ مہر لگا دی گئی ہے‘‘ یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میری اور دیگر تمام انبیاء کرام کی مثال اس آدمی کی
|