Maktaba Wahhabi

350 - 704
مدینہ میں فتح ونصرت کی خبر: جنگ ختم ہوجانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کوفتح ونصرت کی خبر کے ساتھ مدینہ کے بالائی علاقے میں رہنے والے مسلمانوں کے پاس بھیجا، اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اس کے نشیبی علاقے میں رہنے والوں کے پاس بھیجا۔ سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمیں یہ خوشخبری اس وقت ملی جب ہم رقیہ بنت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کرچکے تھے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رقیہ کے شوہر عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کے لیے مدینہ میں رہنے دیا تھا)میں اپنے والد زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو وہ مصلٰی پر کھڑے تھے، اور ان کے چاروں طرف لوگوں کا ازدہام تھا، وہ کہہ رہے تھے: عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ابو جہل بن ہشام، زمعہ بن اسود، ابو البختری بن ہشام، امیہ بن خلف اور حجاج کے دونوں بیٹے نبیہ اور مُنبہ، یہ سب کے سب قتل کردیے گئے، میں نے کہا: اے ابا! کیا یہ بات صحیح ہے ؟ انہوں نے کہا: اے بیٹے! ہاں، اللہ کی قسم۔ ایک روایت میں ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں کی آواز سن کر جب میں باہر نکلا تو دیکھا کہ زید رضی اللہ عنہ فتح ونصرت کی خبریں لائے ہیں، اللہ کی قسم! میں نے پہلے اس بات کونہیں مانا، یہاں تک کہ ہم نے قیدیوں کو دیکھ لیا، اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اپنی سواری کے اوپر سے آواز لگارہے تھے: اے انصاریو! خوش ہوجاؤ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلامتی کے ساتھ ہیں، اور بہت سے مشرکین قتل کردیئے گئے، اور بہت سے قیدی بنالیے گئے، پھر انہوں نے سردارانِ کفر کے قتل کیے جانے کی خبر سُنائی۔ عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ان کے قرب گیا اور پوچھا: اے ابن رواحہ ! کیا یہ بات صحیح ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کل قیدیوں کو لے کر آئیں گے۔ پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ایک ایک انصاری کے دروازے پر پہنچے اور انہیں خوشخبری دی، اور بچے ان کے ساتھ کہتے جارہے تھے: ابو جہل فاسق مارا گیا، یہاں تک کہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بنو امیّہ کے گھر تک پہنچ گئے۔ [1] بدری مجاہدین وشہداء: وہ تمام مہاجرین وانصار جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے ان کی تعداد تین سو چودہ تھی، مہاجرین میں سے تراسی (83)، اِن میں سے تین وہ تھے جو غزوہ میں شریک نہیں ہوئے، لیکن مالِ غنیمت سے ان کوحصہ ملا، اور وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی رقیہ بنت الرسول کی دیکھ بھال کے لیے مدینہ میں چھوڑ دیا تھا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدر سے واپسی سے پہلے ہی وفات پاگئیں، اور طلحہ بن عبید اللہ اور سعید بن زید رضی اللہ عنہما جو ان دنوں شام میں تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی کے بعد وہاں سے لوٹے تواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بھی مالِ غنیمت میں سے حصہ دیا، اور قبیلۂ اوس کے اکسٹھ(61) آدمی اور قبیلۂ خزرج کے اکہتر(71) آدمی تھے۔ اور اس معرکہ میں چودہ مجاہدین شہید ہوئے، مہاجرین میں سے چھ(6) خزرج میں سے چھ(6) اور اوس میں سے دو (2)۔ [2]
Flag Counter