رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، اور کہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! میرے حلیفوں کے ساتھ اچھا معاملہ کرو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے رُخ پھیر لیا، لیکن اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کُرتے کے گریبان میں اپنا ہاتھ ڈال دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: مجھے چھوڑ دو، اور آپ ناراض ہوگئے، یہاں تک کہ آپ کے چہرۂ مبارک پر اس کا اثر دیکھا جانے لگا، آپ نے اس سے پھر کہا: تمہارا بُرا ہو مجھے چھوڑ دو، اس نے کہا: اللہ کی قسم ! میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، یہاں تک کہ تم میرے حلیفوں کے بارے میں اچھا معاملہ کرنے کا وعدہ کردو۔ چار سو ننگے سر والے اور تین سو زرہ پوش افراد نے سرخ وسیاہ سے میرا دفاع کیا ہے، تم اُن سب کو ایک دن میں ہلاک کردینا چاہتے ہو، اللہ کی قسم! میں اِس کے برے نتائج سے ڈرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ، یہ سب تیرے لیے آزاد ہیں ۔ [1]
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا موقف:
عبادہ بن صامت کا تعلق بنو عوف سے تھا، اور اللہ اور اس کے رسول کے لیے نہایت مخلص تھے، اور یہود کے ساتھ ان کی قوم کا ویسا ہی معاہدہ تھا جیسا ابن ابی کا اُن یہود کے ساتھ، لیکن اللہ اور اس کے رسول سے ان کی محبت اور ان دونوں کے لیے ان کی مکمل وفاداری کا یہ تقاضا ہوا کہ انہوں نے اُن یہود سے اعلانِ براء ت کردیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر کہا کہ میں اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں سے محبت رکھتا ہوں، اور اِن کافروں کے عہد اور ان کی دوستی سے براء ت کا اعلان کرتا ہوں۔
ابن اُبی نے کہا: تم نے اپنے حلیفوں سے اعلانِ براء ت کردیا، اور انہیں اُن واقعات کی یاد دلائی جن میں یہود نے ان کا ساتھ دیا تھا، تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو الحباب! دلوں میں فرق آگیا، اور اسلام نے تمام عہد ناموں کوختم کردیا۔ اللہ کی قسم ! تم ایک ایسی بات پر جمع ہوئے ہو، جس کا بُرا انجام کل دیکھ لو گے، عبادہ رضی اللہ عنہ اور ابن ابی کے بارے میں ہی سورۃ المائدہ کی مندرجہ ذیل آیتیں نازل ہوئیں:
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿51﴾ فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّـهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ ﴿52﴾ وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا أَهَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَقْسَمُوا بِاللَّـهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ ۚ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَأَصْبَحُوا خَاسِرِينَ ﴿53﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّـهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿54﴾ إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ ﴿55﴾ وَمَن يَتَوَلَّ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّـهِ هُمُ الْغَالِبُونَ)) [المائدہ: 51-56]
’’اے ایمان والو! یہود ونصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ، وہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں، اور
|