Maktaba Wahhabi

600 - 704
غزوہ طائف ماہِ شوال سن 8 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے ساتھ طائف کی طرف روانہ ہوئے جہاں غزوہ حنین کے بعد شکست خوردہ مشرکین نے پناہ لے لی تھی۔ انہی کے ساتھ ہوازن کا قائد مالک بن عوف بھی تھا، اُس زمانہ میں طائف شہر ایک قلعہ کے مانند تھا جس کے کئی دروازے تھے۔ مشرکوں نے ایک سال کا غلّہ وہاں جمع کر لیا اور تمام دروازے بند کر لیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ عنہ کو ذو الکفین نامی صنم کو منہدم کرنے کے لیے بھیجا جو عمرو بن حُممَہ کا صنم تھا اور لکڑی کا بنا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کے لوگوں سے مدد لیں، اور یہ کام کرنے کے بعد طائف میں آکر ملیں۔ طفیل رضی اللہ عنہ فوراً روانہ ہوئے، اپنی قوم کے پاس آگئے، وہاں سے انہوں نے چار سو افراد لیے، اور جاکر ذوالکفین نامی بُت کو توڑ دیا، پھر انہوں نے اُس کے چہرہ میں آگ لگا کر اُسے جلا دیا۔ طائف کی ناکہ بندی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقدمۃ الجیش کا قائد خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ وہ نخلہ یمانیہ، قرن، مُلَیح ہوتے ہوئے وادی لیّہ میں مقام بُحرۃ الرّغاء پہنچے۔ وہاں ایک مسجد بنائی، اس میں نماز پڑھی، پھر اُن کے حکم سے مالک بن عوف کا قلعہ منہدم کیا گیا، پھر آگے بڑھے اور طائف کے قریب وادیٔ عقیق میں فوج کو منظم کیا، پھر ثقیف کے قلعہ کا محاصرہ کیا جس کی نظیر بلادِ عرب میں نہیں تھی۔ مشرکوں نے اندر سے تیر اندازی شروع کر دی جس کے نتیجہ میں کئی مسلمان زخمی ہوگئے، اس لیے وہاں سے ہٹ کر اس مقام پر مورچہ بندی کی جہاں اب مسجد عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی ازواج میں سے سیّدہ اُمّ سلمہ اور زینب رضی اللہ عنھما تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے لیے الگ الگ دو خیمے لگائے، اور جب تک ناکہ بندی رہی، آپؐ اُن دونوں کے درمیان نماز پڑھتے رہے۔ عروۃ بن زبیر اور موسیٰ بن عقبہ رحمہما اللہ کے بیان کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس دن سے زیادہ محاصرہ جاری رکھا۔ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ اپنی قوم والوں کے ساتھ اُس زمانہ کا ٹینک اور منجنیق لے کر آئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ذریعہ طائف کے قلعہ پر گولے برسانا شروع کیا، کچھ صحابہ کرام ٹینک کے نیچے گھس گئے اور قلعہ کی طرف رینگنے لگے تاکہ اس میں آگ لگا دیں۔ لیکن اہل طائف نے ان پر پگھلا ہوا لوہا انڈیل دیا، اس لیے وہ گھبرا کر باہر نکل آئے۔ پھر مسلمانوں نے بھی ان پر تیر چلانا شروع کیے، اور دشمنوں کی ایک جماعت کو زخمی کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معرکہ میں بذاتِ خود حصہ لیا۔ مسلمانوں میں سے بھی کئی آدمی زخمی ہوئے، اور بارہ آدمی شہید ہوگئے، جبکہ مشرکین میں سے صرف تین آدمی قتل کیے گئے اس لیے کہ وہ لوگ قلعہ بند ہوگئے تھے۔ بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے انگور کی کھیتیوں کو کاٹنے اور جلانے کا حکم دے
Flag Counter