غزوۂ بنی قینقاع
یہودِ بنی قینقاع کی بدعہدی:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں اور یہود کے درمیان امن وامان قائم رکھنے کے لیے جو وثیقہ لکھا تھا، اس کا یہودِ مدینہ نے بالعموم کوئی لحاظ نہیں کیا،اور بالخصوص یہودِ بنی قینقاع جو مدینہ میں انہی کے نام سے ایک محلہ میں رہائش پذیر تھے، یہ لوگ سنار، لوہار، اور گھریلو ساز وسامان اور آلاتِ جنگ بنانے والے تھے،اور ان کے جنگ کرنے والے جوانوں کی تعداد تقریباً سات سو تھی، اور تمام یہود میں اپنی شجاعت وبہادری میں مشہور تھے۔
جب اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں کو معرکۂ بدر میں فتح ونصرت سے نوازا تو ان کا غیظ وغضب اور بغض وحسد بھڑک اُٹھا اور کھل کر انگیزی، دشمنی اور بغاوت وسرکشی پر آمادہ ہوگئے۔ چنانچہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ساتھ بنو قینقاع کے بازار میں گئے، انہیں جمع کیا، نصیحت کی اور انہیں اُن کا عہد وپیمان یاد دلایا، اور ان سے کہاکہ وہ عقل کے ناخن لیں، اور انہیں بغاوت اور تکبر کے بُرے انجام سے ڈرایا، لیکن ان کی شرانگیزی اور کبروغرور میں مزید اضافہ ہوگیا۔
امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بازار ِ بنی قینقاع میں جمع کرکے کہا کہ اے جماعتِ یہود! اللہ سے ڈرو، اور اس طرح کے عذاب سے جیسا قریش پر نازل ہوا، اور اسلام لے آؤ، تم سب جانتے ہو کہ میں اللہ کا بھیجا ہوا نبی ہوں، یہ بات تمہاری کتاب میں لکھی ہوئی ہے، اور اللہ نے تم سے مجھ پر ایمان لانے کا عہد وپیمان لے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم ہمیں اپنی قوم جیسا سمجھ رہے ہو، تمہیں یہ بات دھوکے میں نہ ڈال دے کہ تمہاری مڈبھیڑ ایک ایسی قوم سے ہوئی تھی جسے جنگ کرنے کا کوئی علم نہ تھا، تم نے اُن کی اس لاعلمی کا فائدہ اٹھایا ہے، اللہ کی قسم! اگر ہم نے تم سے جنگ کی تو تمہیں پتہ چل جائے گا کہ جنگ کرنا ہمارا کام ہے، اور یہ کہ ابھی ہم جیسوں سے تمہیں سابقہ نہیں پڑا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مزیدکہا: انہی کے بارے میں مندرجہ ذیل آیتیں نازل ہوئی ہیں:
((قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿12﴾ قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّـهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ)) [آلِ عمران: 12۔ 13]
’’ آپ کافروں سے کہہ دیجیے کہ تم عنقریب مغلوب ہوگے، اور جہنم کی طرف لے جانے کے لیے جمع کیے جاؤگے، اور وہ بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے، یقینا تمہارے لیے دونوں گروہوں میں ایک نشانی تھی، جو ایک دوسرے کے مقابل میں آگئے، ایک گروہ اللہ کی راہ میں قتال کررہا تھا، اور دوسرا کافروں کا گروہ مسلمانوں کو اپنی ظاہری آنکھوں سے اپنے سے دو گنا دیکھ رہا تھا، اور اللہ اپنی مدد کے ذریعے جس کی چاہتا ہے تائید فرماتا ہے، بے شک
|