تنبیہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے قائلین اس قسم کی احادیث کا یہ جواب دیتے ہیں کہ لفظ’’ید‘‘ اسم جنس ہے۔ جس کا اطلاق قلیل اور کثیر پر ہوا ہے ۔ پس اس قسم کی حدیثیں جن میں لفظ’’ ید‘‘ بصیغہ واحد واقع ہوا ہے۔ ایک ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون ہونے پر نص نہیں ہیں۔ اور بعضض اشکاص نے جواب کی تقریر ان لفظوں میں کی ہے۔ کہ مستدل (اہلِ حدیث) نے دو دعوے کئے ہیں ایک یہ کہ مصافحہ ایک ہی ہاتھ سے مسنون ہے دوسرا یہ کہ دونوں ہاتھوں سے مسنون نہیں ،مگر دلیل سے دونوں دعوے ہر گز ثابت نہیں ہوتے۔ پھر لکھتے ہیں کہ غاایۃ مانی الباب اس تقدیر پر دونوں نوع کا ثبوت ہو گا نہ ایک فرد مخصوص کا کیونکہ جنس کا اطلاق ایک فرد پر بھی من حیث الحقیقۃ ہے اور دو فرد پر بھی۔ میں کہتا ہوں کہ ان لوگوں کے اس جواب کے تین جواب ہیں۔ پہلا جواب جب یہ لوگ اس قسم کی احادیث میں لفظ’’ید‘‘ کو اسم جنس ٹھہراتے ہیں اور صاف صاف اعتراف کرتے ہیں کہ ان احادیث سے دونوں نوع مصافحہ کا (یعنی ایک ہاتھ کا بھی اور دونوں ہاتھ کا بھی )اثبوت ہوتا ہے تو ان لوگوں کایہ دعویٰ کہ ’’ایک ہاتھ سے مصافحہ غیر مسنون ہے۔ یا ناجائز ہے۔‘‘خود ان ہی کی زبان سے باطل ومردود ہو گیا۔ رہا ان لوگوں کا یہ قول کہ’’اس قسم کی حدیثیں ایک ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون ہونے پر نص نہیں ہے۔‘‘ صحیح نہیں ہے جیسا کہ تم کو دوسرے اور تیسرے جواب سے معلوم ہو گا۔ دوسراجواب اس قسم کی احادیث میں لفظ ’’ید‘‘ سے جنس مراد لیناغیر مسلم ہے۔ کیونکہ ان احادیث میں لفظ ’’ید‘‘ معرف بہ لام ہے، یا مضاف پس ہم کہتے ہیں کہ الف ولام عہد خارجی کے لیے ہے اور ایسے ہی اضافت بھی، اور معہود داہنا ہاتھ سے جیسے کہ احادیثِ مذکوررہ بالا سے ثابت ہے۔ اور باوجود استقامتِ عہد کے الف ولام کو جنس کے ٹھہرانا صحیح |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |