Maktaba Wahhabi

518 - 704
خط کا نقشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب کسریٰ کے نام راوی کا بیان ہے کہ کسریٰ نے خط پڑھنے کے بعد اسے پھاڑ ڈالا اور کہا: میرا غلام ہوکر مجھے ایسا خط لکھتا ہے، پھر یمن میں اپنے نائب باذان کو خط لکھا کہ حجاز میں رہنے والے اِس آدمی کے پاس تم اپنے دو قوی آدمیوں کو بھیجو تاکہ اسے پکڑ کر میرے پاس لے آئیں۔ چنانچہ باذان نے اپنے خصوصی قاصد کو جو ایک مشہور فارسی کاتب و محاسب تھا، ایک دوسرے فارسی شخص کے ساتھ مدینہ بھیجا، اور انہیں ایک خط لکھ کر دیا، جس میں اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ خط پڑھتے ہی دونوں کے ساتھ کِسریٰ کے پاس چلے جائیں۔ دونوں مدینہ آئے، اور باذان کا خط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے، اور دونوں کو اسلام کی دعوت دی، مارے ڈر کے اُن کا برا حال تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: تم دونوں آج واپس جاؤ، اور کل آؤ تاکہ میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ کہوں۔ دونوں کل آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم باذان کو بتادینا کہ میرے رب نے اُس کے رب کِسریٰ کو آج کی رات کے سات گھنٹے گزرنے کے بعد قتل کردیا ہے، وہ منگل کی رات سن سات ہجری جمادی الاولیٰ کی دس تاریخ تھی، اللہ تعالیٰ نے کسریٰ کے بیٹے شیرویہ کو اُس پر مسلط کردیا جس نے اسے قتل کردیا۔ دونوں اس خبر کے ساتھ باذان کے پاس واپس چلے گئے۔ یہ خبر سن کر باذان اور یمن میں موجود اس کے بیٹے اسلام لے آئے۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامۂ گرامی نجاشی شاہِ حبشہ کے نام: امام مسلم رحمہ اللہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کِسریٰ، قیصر، نجاشی، اور ہر جابر حکمران کو خط لکھا، اور سب کو اللہ کے دین کی دعوت دی۔ ابن سعد نے طبقات (1/158) میں ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ سے واپسی کے بعد ایک ہی دن اپنے چھ قاصد روانہ کیے۔ اُن میں سے پہلے عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ تھے جو نجاشی کے پاس بھیجے گئے۔ یہ نجاشی اسلام لے آیا، اور ثابت قدم رہا یہاں تک کہ سن سات ہجری میں وفات پائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے ساتھ اُس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔
Flag Counter