سریہ عُکّاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ (الغمر) :
’’غمر‘‘مرزوق بن اسد کا ایک کنواں تھاجو مدینہ کے راستے میں مقامِ ’’فید‘‘ سے دو دن کی مسافت پر واقع تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن 4 ہجری کی ابتدا میں ابوسلمہ بن عبداللہ اسدی رضی اللہ عنہ کو ان کی تادیب کے لیے بھیجا تھا، لیکن مسلمان جب دوبارہ ان کے علاقے سے گزرے تو انہوں نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا، اس لیے ماہِ ربیع الأول سن 6 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عُکاّشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کو چالیس گھوڑ سواروں کے ساتھ ان پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا۔
یہ مجاہدین بڑی تیزی سے نکلے، لیکن دشمنوں کو ان کے آنے کی خبر ہوگئی، اس لیے وہ اپنے کنویں کے پاس سے بھاگ کر اپنے علاقے کے بالائی حصوں میں چلے گئے، عُکاشہ رضی اللہ عنہ جب اپنے ساتھیوں کے ساتھ کنویں کے پاس پہنچے تو وہاں انہیں کوئی آدمی نہیں ملا، انہوں نے چند لوگوں کو ان کی تلاش میں بھیجا، ان میں سے شجاع بن وہب نے آکر خبر دی کہ انہوں نے قریب ہی جانوروں کے نشانات دیکھے ہیں، چنانچہ مجاہدین نے ان پر حملہ کردیا اور ان کے دو سو اونٹوں پر قبضہ کرلیا، جنہیں لے کر وہ مدینہ منورہ واپس آگئے، اور مجاہدین میں سے کوئی قتل نہیں ہوا، اور نہ وہاں کوئی جنگ ہوئی۔ [1]
سریہ محمد بن مسلمہ(ذی القصہ) :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو دس مجاہدین کے ساتھ مقامِ ذی قصہ میں رہائش پذیر بنو ثعلبہ پر حملہ کرنے کے لیے ماہِ ربیع الآخر میں بھیجا، یہ سریہ ان کے پاس رات کے وقت پہنچا، اور مجاہدین دشمنوں کے گھات میں بیٹھ گئے، لیکن محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو جب نیند آگئی تو دشمنوں نے جن کی تعداد سو (100) تھی، مسلمانوں کو گھیر لیا، اور ان پر تیر چلانا شروع کیا، تب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کی آنکھ کھلی اور اپنے ساتھیوں کو مخاطب کرکے چیخ پڑے، اپنے ہتھیار سنبھالو، یہ سنتے ہی سب کے سب یکبارگی اُٹھ کھڑے ہوئے اور کافی دیر تک دونوں طرف سے تیر اندازی ہوتی رہی، پھر دیہات سے آنے والے مشرکوں نے نیزے سنبھال لیے اور مسلمانوں میں سے تین کو قتل کردیا، یہ دیکھ کر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے ان پر ایک زبردست حملہ کیا اور ان میں سے ایک آدمی قتل کردیا، اس کے بعد پھر دشمنوں نے حملہ کیا اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے باقی ساتھیوں کو بھی قتل کردیا، جب کہ وہ خود بُری طرح زخمی ہوگئے، اس واقعہ کے کچھ دیر بعد ایک مسلمان مقتولین کے پاس سے گزرا تو اس نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ آواز سنی تو حرکت کرنے لگے، تو وہ مسلمان آدمی انہیں دیکھ کر ان کے قریب گیا اور انہیں کھانا اور پانی دیا، اور اُٹھا کر مدینہ منورہ لے آیا۔
سریّہ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ (ذی القصہ) :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کے قتل کیے جانے کی خبر ہوئی تو آپ نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو چالیس مجاہدین کے ساتھ ماہ ربیع الثانی میں بھیجا، یہ لوگ رات بھر سفر کرتے رہے، اور صبح کے وقت بنی ثعلبہ کی جگہ پر پہنچے، اور ان پر اچانک حملہ کردیا، لیکن وہ سب کے سب بھاگ کر پہاڑوں میں پھیل گئے، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک آدمی کو گرفتار کیا، اور ان کے جانور ہاتھ آئے، جنہیں وہ ہانک کر مدینہ منورہ لے آئے، اور کچھ پرانے اسباب وسامان بھی ہاتھ
|