بعض نمازوں کا وقت نکل جانا:
محاصرہ کے دنوں میں مشرکین مسلسل حملے کرتے رہے، اور ایک دن تو ان کا حصار بہت ہی سخت ہوگیا، جس کے سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم عصر کی نماز غروبِ آفتاب کے بعد پڑھ سکے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھردے، انہوں نے ہمیں عصر کی نماز سے مشغول کر دیا، یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا۔ [1]
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ غزوۂ خندق کے ایک دن غروبِ آفتاب کے بعد آئے اور کفارِ قریش کو بُرا کہنے لگے، اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نماز نہیں پڑھ سکا، قریب تھا کہ آفتاب غروب ہوجاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے تو عصر کی نماز اب تک نہیں پڑھی ہے، پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام تہان پر جاکر وضو کیا، اور غروبِ آفتاب کے بعد عصر کی نماز پڑھی، اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔ [2]
بنو قریظہ نے معاہدہ توڑ دیا:
جب مشرکین کے گھوڑے مسلمانوں کی تیروں کی بارش کے سبب شکست کھاکر بھاگنے لگے، اور ابو سفیان خندق عبور کرنے میں ناکام رہا، تو اس نے یہودِ بنو قریظہ سے رابطہ کیا جن کا مسلمانوں کے ساتھ معاہدہ تھا، تاکہ وہ بد عہدی کرکے کفار اور یہودِ خیبر کے ساتھ مل جائیں اور اسلامی فوج پر پیچھے سے دباؤ ڈالیں تاکہ خندق کی دفاعی اہمیت ختم ہوجائے اور مسلمان پریشان کن حالات سے دوچار ہوجائیں۔
ابو سفیان نے فوراً حُیَيْ بن اخطب نضیری سے رابطہ کیا اور اس سے کہا کہ وہ جلد کعب بن اسد قرظی سے خفیہ طور پر ملے اور اس سے کہے کہ موقع کو غنیمت جانتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ کیا گیا معاہدہ توڑ دے اور محمد بن عبداللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے نئے دین کو ختم کرنے کے لیے ہمارے ساتھ مل جائے۔
حُیَيْ نے کعب سے مل کراس سے نقضِ عہد کی بات کی، تو کعب نے کہا کہ تم بڑے ہی منحوس آدمی ہو، میں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے معاہدہ اس لیے نہیں کیا کہ اسے توڑدوں، اور میں نے اس کی طرف سے وفاداری اور صدق واخلاص کے سوا کوئی دوسری بات نہیں دیکھی ہے۔
حُیَيْ نے کہا: تمہارا بُرا ہو! میں تمہارے پاس زمانے کی عزت اور ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر جیسی فوج لے کر آیا ہوں، میں تمہارے پاس قریشیوں کو ان کے سرداروں اور لیڈروں سمیت لے کر آگیا ہوں اور وہ مقام رُومہ کے سیلاب کا پانی جمع ہونے کی جگہ خیمہ زن ہیں، اور قبیلۂ غطفان کو ان کے سرداروں اور لیڈروں کے ساتھ لے کر آگیا ہوں جو سب کے سب احد کے بغل میں فروکش ہیں، اور ان سب نے مجھ سے عہد کررکھا ہے کہ وہ جب تک محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کا قلع قمع نہیں کردیں گے یہاں سے واپس نہیں جائیں گے۔
|