Maktaba Wahhabi

310 - 704
سلسلے میں تم اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کروگے یا تم سے غلطی ہوگی۔[1] بعض فوجی دستوں کے امیر کی کارروائیوں کا انکار: اسی ضمن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض فوجی دستوں کے امیر کے بعض کاموں کا انکار بھی آتا ہے، اس لیے کہ وہ کام اسلام کے مزاج کے منافی تھے۔ سالم نے اپنے باپ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماسے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا، انہوں نے ان کو اسلام کی دعوت دی، توانہوں نے جواب میں یہ نہیں کہا کہ ہم اسلام لے آئے، بلکہ کہنے لگے: ہم اپنے دین سے نکل گئے، ہم اپنے دین سے نکل گئے، تو خالدرضی اللہ عنہ بعض کو قتل اور بعض کو پابند سلاسل کرنے لگے۔ اور خالد رضی اللہ عنہ نے ہم میں سے ہر ایک کے حوالے ایک قیدی کیا، اور دوسرے دن حکم دیا کہ ہر آدمی اپنے قیدی کو قتل کردے، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا، اور نہ میرے ساتھیوں میں سے کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا، جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اُٹھاکر فرمایا: اے اللہ ! میں خالد کے فعل سے اپنی براء ت کا اعلان کرتا ہوں، اے اللہ! میں خالد کے فعل سے اپنی براء ت کا اعلان کرتا ہوں ۔ [2] فوجی دستوں کی خبریں 1۔ سَرِیّہ(فوجی دستہ) سیف البحر: سب سے پہلا علَم جہاد جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند کیا وہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی قیادت میں تھا، جسے لے کر وہ ہجرت کے سات مہینے کے بعد ماہِ رمضان میں نکلے تھے، اور اس کا رنگ سفید تھا، اور اس کے اُٹھانے والے ابومرثد کناز بن حصین غنوی رضی اللہ عنہ تھے، جو حمزہ رضی اللہ عنہ کے حلیف تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کو تیس مہاجر صحابہ کے ساتھ بھیجا تھا، تاکہ شام سے آنے والے قریش کے ایک تجارتی قافلہ کا راستہ روکیں، جو تین سو افراد پر مشتمل تھا، اور ان کے ساتھ ابو جہل بن ہشام بھی تھا، یہ فوجی دستہ عیص کے علاقے میں سیف البحر تک پہنچا، وہاں دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں، اور جنگ کے لیے صف بستہ ہو گئیں، اُس وقت مجدی بن عمرو الجہنی آڑے آگیا، جو دونوں جماعتوں کا حلیف تھا، اس لیے جنگ نہیں ہوئی۔ [3] 2۔ سَریّہ رابغ: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبیدہ بن حارث بن مطلب رضی اللہ عنہ کو ایک دستہ کا سردار بناکر ہجرت کے آٹھ مہینے بعد ماہِ شوال میں رابغ کی طرف اسی (80)مہاجرین کے ساتھ بھیجا، ان کے ساتھ کوئی انصاری نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک سفید علَم
Flag Counter