کنواں وجود میں آیا، اور اس کا پانی بہت ہوگیا۔
مکہ میں قبیلۂ جُرہم کی سکونت:
یمن کا قبیلۂ جُرہم وادی کے قریب سے گزرا، انہیں پانی کی ضرورت تھی، دیکھا کہ ایک چڑیا قریب ہی منڈلا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے آدمی کو معاملہ کی تحقیق کے لیے بھیجا، وہ ان کے پاس ہاجر واسماعیل علیہما السلام اور پانی کی خوش کن خبر لے کر آیا۔ سبھی پانی کے پاس پہنچے اور ہاجر سے ان کے پاس پڑاؤ ڈالنے کی اجازت مانگی۔ انہوں نے اس شرط کے ساتھ اجازت دے دی کہ پانی پر اُن کا حق نہیں ہوگا۔ وہ لوگ اس سے قبل مکہ کے اطراف کی وادیوں میں بسیرا کرتے تھے، پھر ہاجر واسماعیل علیہما السلام کے ساتھ مکہ کے باسی بن گئے۔ وہ لوگ پہلے بھی اس وادیٔ بطنِ مکہ سے گزرا کرتے تھے، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الانبیاء میں روایت کی ہے۔[1]
مکہ میں ابراہیم علیہ السلام کی آمد کی تعداد:
قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ہاجر واسماعیل علیہما السلام سے ملنے، اور اُن کی خبر گیری کرنے کے لیے کبھی کبھار مکہ آتے رہے، اس لیے کہ ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ایسا سوچنا غیر معقول ہے کہ جب سے انہوں نے دونوں کو وادی میں چھوڑا، کبھی پلٹ کر انہیں نہیں دیکھا، یہاں تک کہ ہاجرکا انتقال ہوگیا اور اسماعیل علیہ السلام نے شادی کر لی۔ حالانکہ اُن کے بارے میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ جب وہ مکہ آنا چاہتے تھے تو زمین اُن کے لیے لپیٹ دی جاتی تھی، اور اُن کا سفر بُراق پر ہوتا تھا۔ اس لیے ایسا کیسے ہوسکتا تھا کہ وہ اپنی بیوی اور بچہ کو دیکھنے نہ آتے، جبکہ اُن دونوں کو ان کی محبت وخبر گیری کی شدید ضرورت تھی۔
لیکن اُن کے مشہور اسفار جن کا ذکر حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے قصص النبیّین میں اور امام بخاری نے صحیح بخاری میں سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کی روایت میں کیا ہے، صرف پانچ ہیں: پہلا سفر اُس وقت ہوا جب وہ ہاجر واسماعیل علیہما السلام کو لے کر وادیٔ بطنِ مکہ میں آئے، اور اللہ کے حکم سے ان دونوں کو وہاں چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ دوسری بار اس وقت آئے جب اللہ تعالیٰ نے انہیں خواب میں دکھلایا کہ وہ اپنے اکلوتے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہے ہیں ، تیسری بار اس وقت آئے جب ہاجرکا انتقال ہوچکا تھا، اور اسماعیل علیہ السلام نے قبیلۂ جُرہم کی ایک عورت سے شادی کر لی تھی۔ چوتھی بار اسماعیل علیہ السلام اور ان کے بال بچوں کی خبر گیری کے لیے آئے۔ اور پانچویں بار اسماعیل علیہ السلام کی معاونت سے خانۂ کعبہ کی تعمیر کے لیے آئے۔
ابراہیم علیہ السلام نے خواب دیکھا کہ وہ اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہے ہیں:
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی روایت میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں آتا کہ ابراہیم علیہ السلام نے خواب دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہے ہیں، اور یہ کہ باپ اور بیٹے نے پوری طاعت وبندگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی۔یہ بات عجیب سی ہے، اس لیے کہ ابراہیم علیہ السلام کے مکہ آنے، اپنا خواب اپنے بیٹے کے سامنے بیان کرنے، اور پھر باپ بیٹے کا اللہ کے حکم کو بجا لانے کی بات کو ابن عباس رضی اللہ عنھما کیسے بھول جاتے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی تفصیلات میں مرفوع حقائق کے ساتھ اسرائیلیات داخل کر دی گئی ہیں، جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔
|