Maktaba Wahhabi

639 - 704
اس طرح تین بار کیا۔ اور مجھ سے کہا:جاؤ اپنے کام پر لوٹ جاؤ۔ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے یاد نہیں کہ اِس کے بعد کبھی پہلے کی طرح ہوا ہو۔ [1] صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک شیطان ہے جس کا نام ’’ خِنزِب‘‘ ہے۔ اگر کبھی پہلے کی طرح محسوس کرو تو اللہ کے ذریعہ اُس سے پناہ مانگو، اور اپنے بائیں طرف تین بار تُھک تُھکا دو۔ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایسا ہی کیا تو اللہ نے میری شکایت دور کر دی۔ [2] امّ کلثوم رضی اللہ عنھا کی وفات: اِسی سال سیّدہ امّ کلثوم بنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔ یہ زینب اور رقیہ رضی اللہ عنھما کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری بیٹی تھیں جو امّ المومنین خدیجہ رضی اللہ عنھا کے بطن سے مولود ہوئیں۔ اِنہیں ابو لہب کے بیٹے عُتیبہ نے اپنے نکاح میں لیا، پھر اپنی ماں امّ جمیل کے حکم سے طلاق دے دی تاکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچائے اور کرب میں مبتلا کرے۔ اس سے پہلے اس کے بھائی عُتبہ نے رقیہ رضی اللہ عنھا کو اسی غرض سے طلاق دے دی تھی اور دونوں بہنیں رخصتی سے پہلے اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھ گئی تھیں۔ سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہ کی شادی عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہو گئی۔ رقیہ رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ لونڈی امّ عیّاش کہتی ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: میں نے رقیہ کی شادی عثمان سے وحی کے بموجب کی ہے۔ [3] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ امّ کلثوم کی شادی عثمان سے کر دیں، رقیہ کی مہر کی مانند مہر پر، اور انہی کی رفاقت جیسی رفاقت پر۔ [4] سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے بعد سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیّدہ امّ کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی کی، اور ذوالنورین کا لقب پایا۔ سیّدہ امّ کلثوم رضی اللہ عنھا سے اُن کی شادی ربیع الأول سن 3 ہجری میں ہوئی، اور چھ سال اُن کے پاس رہیں، اُن کی کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ وفات کے بعد بقیع میں دفن کی گئیں۔ عبداللہ بن اُبی کی موت: اسی سن 9 ہجری ماہِ ذو القعدہ میں عبداللہ بن اُبی ہلاک ہوا۔ وہ بیس دن تک بیمار رہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مدت میں اس کی عیادت کرتے رہے، اُسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عبداللہ بن اُبی کی عیادت کے لیے گیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے کہا: میں تمہیں یہود سے محبت کرنے سے منع کرتا تھا۔ تو ابن اُبی نے کہا: اَسعد بن زُرارہ نے اُن سے بُغض رکھا تو اسے کیا فائدہ پہنچا۔ اگر یہود سے بغض نفع پہنچاتا تو اسعد بن زرارہ نہیں مرتا۔
Flag Counter