Maktaba Wahhabi

733 - 704
کوئی آیا خیر وبرکت کی خبر لے کر آیا۔ [1] 26۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سفینہ رضی اللہ عنہ کا قصہ: امام حاکم نے مستدرک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کرہ غلام سفینہ سے روایت کیا ہے کہ ہم لوگ ایک کشتی میں سوار ہو کر سمندری سفر پر روانہ ہوئے۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ کشتی ٹوٹ گئی، تو میں اس کے ایک تختہ پر بیٹھ گیا، تختہ بہتا ہوا ایک جھاڑی میں پہنچ گیا جس میں ایک شیر تھا جسے دیکھ کر میں خوفزدہ ہوا۔ میں نے کہا: اے ابو الحارث (شیر کی کنیت) ! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام رہا ہوں، تو اس نے اپنا سر جُھکا لیا اور اپنے مونڈھے سے میرے بغل میں ٹھونکا لگایا، اور میری رہنمائی کرتا رہا یہاں تک کہ مجھے راستہ پر لاکر ڈال دیا، اور پھر ایک آواز نکالی جس کا مطلب میں نے یہ سمجھا کہ وہ مجھے الوداع کہہ رہا ہے۔ [2] 27۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی اُبلنا: انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقام زوراء (بازارِ مدینہ کے قریب) میں ایک برتن لایا گیا، آپؐ نے اُس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا، اور آپؐ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی اُبلنے لگا۔ لوگوں نے وضو کیا۔ قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ لوگوں کی تعداد کیا تھی؟ انہوں نے کہا: تین سو یا تین سو کے قریب۔ [3] 28۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹ پڑا: صحیحین میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ میں ایک دن عصر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اور ہمارے پاس چُلّو بھر پانی کے سوا نہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ پانی لایا گیا، آپؐ نے اس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا، اور انگلیوں کو کشادہ کر دیا پھر فرمایا: وضو کرنے والو آجاؤ، اللہ کی برکت جاری ہے۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹ کر نکل رہا تھا، تمام لوگوں نے وضو کیا اور پیا۔ میں اُس میں سے لے لے کر اپنے پیٹ میں اُنڈیلتا رہا، اس لیے کہ وہ بابرکت پانی تھا۔ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا، اُس دن آپ سب کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا: ایک ہزار چار سو۔ ایک دوسری روایت میں ہے: پندرہ سو۔ [4] 29۔ جابر رضی اللہ عنہ کے گھر میں کھانے کی کثرت: امام بخاری ومسلم رحمۃ اللہ علیہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ آپ کی پیٹھ سے لگا ہوا ہے، میں فوراً اپنی بیوی کے پاس گیا اور پوچھا: کیا تمہارے پاس کھانے کے لیے کچھ ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بھوک کی حالت میںدیکھا ہے۔ اُس نے ایک تھیلی نکالی جس میں ایک صاع گیہوں تھا، اور ہمارے گھر میں ایک چھوٹی سی بکری تھی، اُسے میں نے ذبح کیا، اور جَو کا آٹا پیسا، اور گوشت کے ٹکڑے کرکے ایک ہانڈی میں
Flag Counter