Maktaba Wahhabi

330 - 704
جھنڈا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو، اور انصار کا جھنڈا سعد بن معاذرضی اللہ عنہ کودیا، اور فوج کے پچھلے حصہ پر قیس بن ابی صعصعہ رضی اللہ عنہ کو متعین کیا، اور تیز تیز چلنے لگے تاکہ قریشی قافلہ نکل نہ جائے۔ یہی وجہ ہے کہ معرکۂ بدر میں مسلمانوں کی فوج ان کی پوری عسکری طاقت کی نمائندگی نہیں کررہی تھی۔ اور عکرمہ نے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن زغباء اور بسبس بن عمرورضی اللہ عنہماکو راستہ کی دیکھ بھال کرنے والے فوجی دستہ کے طور پر بدر روانہ کردیا تھا، تاکہ یہ دونوں قافلہ کی خبریں جمع کریں، چنانچہ وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تفصیلات لے کر لوٹ گئے تھے۔ [1] عاتکہ بنت عبدالمطلب کا خواب: ابن عباس رضی اللہ عنہ اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ عاتکہ بنت عبدالمطلب نے خواب دیکھا کہ ایک آدمی نے قریش کو آگاہ کیا، اور جبل ابی قبیس کی چوٹی سے ایک پتھر نیچے گرایا جو ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، اور اس کے ذرّات تمام اہلِ قریش کے گھروں میں داخل ہوگئے۔ عاتکہ نے اپنا یہ خواب عباس رضی اللہ عنہ اور ابوجہل کو سناکر ان کے اعصاب کو برانگیختہ کردیا، نیز ضمضم نے آکر وہ اعلان کیا جو ابھی گزر چکاہے، اور تمام اہلِ مکہ کوخوفزدہ کردیا۔ قریشیوں نے اپنی پوری فوجی طاقت اکٹھی کی، اور وہ شدید غصہ کی حالت میں تھے، اور سمجھتے تھے کہ ان کے قافلے کا راستہ روکنا ان کی بے عزتی ہے، اور سارے عرب میں ان کے رعب ودبدبہ کو چیلنج کرنا ہے۔ اور مشرکین کی فوج کی تعداد ایک ہزار تھی، اور ان کے ساتھ دو سو گھوڑے تھے، اور ان کے ساتھ ان کی لونڈیاں بھی تھیں، جو دف بجا کر مسلمانوں کی ہجو میں گیت گارہی تھیں، اور اہلِ قریش کے مالدار لوگ فوج کو کھانا کھلانے کے لیے روزانہ کبھی نو اور کبھی دس اونٹ ذبح کرتے تھے۔[2] جہیم بن الصلت کا خواب: قریش کے لوگ جب مقام جُحفہ پر پہنچے تو جہیم بن الصلت بن مخرمہ بن المطلب بن عبدمناف نے ایک خواب دیکھا کہ میں نے ایک گھوڑ سوار کو دیکھا جو سامنے آکر رُک گیا، اور اس کے ساتھ اس کا ایک اونٹ بھی تھا، پھر کہا: قتل کر دیے گئے عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ابو الحکم بن ہشام، امیہ بن خلف اور فلاں اور فلاں۔ اس نے ان سردارانِ قریش کے نام گنائے جو غزوۂ بدر میں قتل کردیے گئے۔ پھر دیکھا کہ اس نے اپنے اونٹ کی گردن پر چابک مارا اور اسے فوج میں چھوڑ دیا، تو اس کے خون کے چھینٹے فوج کے ہر خیمے میں پہنچے۔ جہیم کا بیان ہے کہ جب ابو جہل کو اس خواب کی خبر ملی تو اس نے کہا: اور یہ دیکھو، اب بنو المطلب میں بھی ایک نبی نکلا، کل اُسے معلوم ہوجائے گا جب ہماری مڈبھیڑ ہوگی کہ مقتول کون ہے۔ [3] مشرکینِ مکہ کواخنس بن شریق کی نصیحت: جب مشرکوں کی فوج رابغ کے مشرق میں جُحفہ کے مقام پر پہنچی تو انہیں اخنس بن شریق ثقفی نے (جو بنی زہرہ کا حلیف تھا) نصیحت کی کہ وہ مکہ لوٹ جائیں، اس لیے کہ تجارتی قافلہ مکہ پہنچ چکا ہے، لیکن انہوں نے اس کی نصیحت پر دھیان نہیں
Flag Counter