اس کے پاس نہیں گئے، اور ایک عورت جس نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شادی ایک آدمی سے قرآن کی چند سورتوں کے عوض کر دی۔ [1]
اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وفات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نو (9) بیویاں تھیں، اور دو بیویاں - خدیجہ اور زینب امّ المساکین ( رضی اللہ عنھما )- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی وفات پا گئی تھیں۔
یہ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ صفات بیویاں جنہوں نے دعوتی کاموں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھر پور ساتھ دیا، زندگی کی تنگیوں اور قلتِ رزق کو برداشت کیا، اور زمانے اور حالات کی تمام آزمائشوں اور سختیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے غایت درجہ صبر وشکیبائی سے کام لیا۔ سب کی سب آسمانی پیغام کو اللہ کے بندوں تک پہنچانے میں حد درجہ معین ومدد گار ثابت ہوئیں۔ سب کی سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مثالی بیویاں تھیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن سب کے لیے مثالی اور آئیڈیل شوہر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اُن سب کو اپنی محبت وعاطفت سے ڈھانکے رکھا اور ہمیشہ اپنی رأفت ورحمت کے ذریعہ اُن سب پر سایہ فگن رہے۔ اسی لیے تنگیٔ رزق اور بھوک کی سختی کے باوجود تمام کی تمام دنیا کی سب سے خوش بخت بیویاں تھیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باندیاں:
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ابو عبیدہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار لونڈیاں تھیں، لیکن مشہور یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن میں سے دو کے ساتھ تعلق قائم کیا۔ ایک ریحانہ بنت زید نضریہ رضی اللہ عنھا جن کی بنو قریظہ میں شادی ہوئی تھی۔ اِن سے متعلق پوری تفصیل بنو قریظہ کے حالات میں گزر چکی ہے۔ [2]
دوسری ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنھا تھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کی ماں بنیں، صاحبِ اسکندریہ ومصر نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ہدیہ بھیجا تھا۔ اِن کا ذکر اُس خط کے ذکر کے ضمن میں گزر چکا ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقوقس کے پاس بھیجا تھا۔ [3]
ماریہ نے محرم سن 16 ہجری میں وفات پائی، اور اُن کی نمازِ جنازہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھائی، اور بقیع میں مدفون ہوئیں۔
تعدّدِ زوجاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اسباب اور حکمتیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے متعلق گفتگو کا یہ تتمہ سمجھا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد شادیوں کے اَسباب اور اس کی حکمتوں پر روشنی ڈالی جائے جن کے پیشِ نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد شادیاں کیں، تاکہ بعض مسلمانوں اور غیر مسلم مستشرقین اور ان سے ذہنی طور پر مرعوب ومتأثر ہونے والوں کے سامنے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور وہ بلند وبالا اغراض ومقاصد واضح ہوں جو اِن میمون ومبارک شادیوں کے ماوراء کار فرما تھے۔
اس گفتگو کی تمہید کے طور پر ضروری ہے کہ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ پر ہلکی روشنی ڈالی جائے، جب سے آپؐ نے ہوش سنبھالا یہاں تک کہ امّ المؤمنین سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنھا سے عنفوانِ شباب میں شادی کی جب آپؐ کی
|