Maktaba Wahhabi

690 - 704
عمر پچیس سال تھی۔ عہدِ جوانی کے دورِ عنفوان میں جبکہ بالعموم آدمی جنسی لذّت کے حصول کی طرف نہایت تیزی کے ساتھ لپکتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عفت وپاکدامنی، شرافتِ نفسی اور روح کی پاکیزگی کی نادر ترین مثال تھے، اور ہر اُس شک وشبہ سے بعید تر تھے جس سے آدمی کی عزت وآبرو داغدار ہوتی ہے، شادی سے پہلے پچیس سالہ زندگی اہلِ مکہ کے ساتھ آپؐ نے گزاری لیکن کسی کو جرأت نہیں ہوئی کہ آپؐ کو کسی ایسے کام سے متہم کرتا جس سے آپ کی شرافت داغدار ہوتی اور عفت وپاکدامنی پر حرف آتا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنھا سے اُن کی رغبت وچاہت کی بنا پر شادی کرنی چاہی، تو خوب جانتے تھے کہ آپ ابتدائے شباب کے دور سے گزر رہے ہیں، اور خدیجہ رضی اللہ عنھا ایک بیوہ عورت ہیں جو اپنی عمر کے چالیس سال گزار چکی ہیں، اور آپؐ سے پہلے دو بار اُن کی شادی ہو چکی ہے، اور گزشتہ شوہر سے ان کی اولاد بھی ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کرنے کی ہامی بھر لی۔ یہ ایک ایسی بات تھی جو کسی بھی سنجیدہ انسان کو سوچنے پر مجبور کر تی ہے کہ آپؐ کی اس شادی سے پہلی غرض جنسی خواہش کی تکمیل نہیں تھی، اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنسی ہوس کے مریض تھے (اور کیسا شقی وبدبخت ہوگا وہ انسان جو اس طرح کی گندی اور بدبو دار بات آپؐ کے بارے میں اپنے منہ سے نکالے گا) بلکہ آپؐ ایک ستودہ صفات، صحت مند اور سنجیدہ انسان تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ سوچنا کہ آپ خواہشاتِ نفس کی پیروی کرتے تھے غایت درجہ کی خباثت ودناء ت ہوگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف خدیجہ رضی اللہ عنھا سے شادی کرنے پر تقریباً پچیس سال تک اکتفا کیا، اس لیے کہ اُن کی وفات ہجرتِ مدینہ سے صرف تین سال پہلے ہوئی جب اُن کی عمرپینسٹھ (65) سال ہو چکی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا سے شادی کا مقصدِ اول یہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتِ اسلامیہ کے لیے بنیادی ستون اور آپؐ کی راز دار بنیں،اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف وہراس انتہائی شدید ہو جائے اور ہر طرف سے گھٹا ٹوپ تاریکی آگھیرے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے جلو میں پناہ لیں، اور اُن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تعاون ملے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا: اللہ کی قسم! خدیجہ اُس وقت مجھ پر ایمان لے آئی جب لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی، اس نے اس وقت مجھے پناہ دی جب لوگوں نے مجھے پناہ دینے سے انکار کر دیا، اور اس وقت میری تصدیق کی جب لوگوں نے میری تکذیب کی۔ [1] ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی ایک بات کے جواب میں کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے خدیجہ رضی اللہ عنہ سے بہتر بیوی نہیں دی ہے، وہ تو اُس وقت مجھ پر ایمان لائی جب لوگوں نے انکار کیا، میری تصدیق کی جب لوگوں نے مجھے جُھٹلایا، اور اپنے مال کے ذریعہ میری دلدہی کی جب لوگوں نے مجھے محروم کیا، اور اللہ نے مجھے اس کے بطن سے اولاد دی جب کہ دوسری عورتوں کے بطن سے پیدا شدہ اولاد سے مجھے محروم رکھا۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیثیں سچی اور صریح دلیل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہ سے شادی کا مقصدِ اول ہرگز جنسی
Flag Counter