Maktaba Wahhabi

628 - 704
منافقین کی سازشیں ایک دن کے لیے بھی نہیں رُکیں۔ اِس سے پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ منافقین نے اُن غریب مسلمانوں کا مذاق اُڑایا جنہوں نے اپنے حسبِ قدرت صدقات کے ذریعہ غزوہ تبوک کی فوج کی تیاری میں حصہ لیا، سفرِ تبوک سے پہلے غلط باتیں پھیلا کر مسلمانوں کی نفسیات کو متأثر کرنا چاہا، اور عبداللہ بن اُبی اپنی جماعت کے ساتھ تبوک نہیں گیا۔ منافقین کی اِنہی خطرناک سازشوں میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے سازش بھی تھی۔ ابو الطفیل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے بعد روانہ ہوئے تو ایک منادی نے آواز لگائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی کے راستہ سے جائیں گے، اس راہ سے کوئی نہ جائے۔ اُس وقت حُذیفہ اور عمار رضی اللہ عنھما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ہانک رہے تھے۔ اچانک کچھ نقاب پوش سوار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آگئے اور عمار رضی اللہ عنہ کو گھیر لیا، اور عمار رضی اللہ عنہ اُن کی سواریوں کے چہروں پر مارنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حذیفہ سے کہا: تیز ہانکو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وادی میں پہنچے اور عمار رضی اللہ عنہ اُن کے پیچھے پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے عمار! کیا تم نے ان سواروں کو پہچانا؟ انہوں نے کہا: میں نے سواریوں کو عمومی طور پر پہچان لیا ہے، لیکن اُن کے سوار نقاب پوش تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اُن کے ارادے کو جانا؟ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے میری سواری کو بِدکا کر مجھے گِرا دینا چاہا تھا۔ راوی کہتے ہیں: عمار رضی اللہ عنہ نے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک سے پوچھا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، گھاٹی والے کتنے افراد تھے؟ اس نے کہا: چودہ۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم ان میں سے تھے تو وہ پندرہ تھے۔ راوی کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن میں سے تین کے عذر قبول کر لیے جنہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی کی آواز نہیں سنی تھی، اور ہمیں منافقین کی نیت کا علم نہیں تھا۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ باقی بارہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنے والے تھے، دنیاوی زندگی میں اور اس دن بھی جب گواہیاں گزریں گی۔[1] شاہِ اَیلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں: امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفرِ تبوک سے متعلق ایک مفصّل حدیث روایت کی ہے، اس میں آیا ہے کہ اَیلہ کا بادشاہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر ہدیہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے ایک چادر دی، اور اس کے لیے پروانۂ امن لکھ کر دیا۔ [2] ابن اسحاق اور بیہقی نے لکھا ہے کہ شاہِ اَیلہ جس کا نام یُوحنّا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ساتھ جرباء نام کی بستی والے اور اَذرح شہر کے لوگ بھی آئے۔ یُوحنَّا نے جزیہ کی ادائیگی پر مصالحت کر لی، اور مسلمان نہیں ہوا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے ایک خط لکھ کر دیا جس کا مضمون مندرجہ ذیل تھا:
Flag Counter