انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دن نکلنے کے بعد ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا، اور کھانا کھانے کے بعد لوگ نکل گئے، لیکن کچھ لوگ آپ کے گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے نکل پڑے اور میں ان کے پیچھے چلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے کمروں میں جاکر ایک ایک کو سلام کرنے لگے، اور آپ کی بیویاں پوچھتی تھیں: اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنی نئی بیوی کو کیسا پایا؟
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ لوگ نکل کر چلے گئے یا آپؐ نے مجھے خبر دی۔
پردہ کا حکم:
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوئے تو میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ داخل ہونا چاہا، اس وقت آپ نے میرے اوراپنے درمیان پردہ لٹکادیا، اور اللہ تعالیٰ نے پردہ کی آیت نازل فرمائی:
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَـٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ ۖ وَاللَّـهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّـهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّـهِ عَظِيمًا)) [الأحزاب: 53]
’’ اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، اِلاّ یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے داخل ہونے کی اجازت دی جائے، لیکن تم (پہلے ہی سے بیٹھ کر) اس کے پکنے کا انتظار نہ کرو، بلکہ تمہیں بلایا جائے تو داخل ہوجاؤ،اور جب کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ، اور آپس میں بات چیت کرنے میں دلچسپی نہ لو، بے شک تمہاری یہ حرکت نبی کو تکلیف پہنچاتی ہے، لیکن وہ تم سے حیا کرتے ہیں، اور اللہ حق بات بیان کرنے میں حیا نہیں کرتا ہے، اورجب تم اُن (اُمہات المومنین) سے کوئی سامان مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو، ایسا کرنے سے تمہارے اور ان کے دل زیادہ پاکیزہ رہیں گے، اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ اللہ کے رسول کو ایذا پہنچاؤ، اور نہ یہ جائز ہے کہ اُن کے بعد کبھی بھی ان کی بیویوں سے شادی کرو، تمہارا ایسا کرنا اللہ کے نزدیک بڑے گناہ کی بات ہے۔ ‘‘ [1]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے سب سے پہلے یہ آیت سیکھی، اور اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیگمات کے لیے پردہ واجب ہوگیا۔ زینب رضی اللہ عنہما نے ترپن (53) سال کی عمر میں سن 20 ہجری میں وفات پائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی یہ پہلی بیوی تھیں جن کی وفات ہوئی۔ [2]
غزوۂ دُومۃ الجندل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ بدر ثانیہ سے مدینہ واپس لوٹے تو پورے علاقے میں امن وامان قائم ہوچکا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
|