Maktaba Wahhabi

734 - 704
پکنے کے لیے ڈال دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دوڑ پڑا۔ بیوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کے سامنے میری فضیحت نہ کرانا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اورآپؐ کے کان میں کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے اپنی ایک بکری ذبح کی ہے، اور ہمارے گھر میں ایک صاع جَو تھے جن کا آٹا پیسا ہے۔ آئیے، آپ اور آپ کے چند صحابہ چلیے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے کہا: اے خندق والو! جابر نے کھانا تیار کیا ہے، جلدی چلو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہانڈی کو نہ اتارنا، اور آٹا نہ گوندھنا جب تک میں آ نہ جاؤں۔ میں گھر واپس آیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے آگے آگے آئے۔ بیوی (کثیر تعداد کو دیکھ کر) مجھ کو کوسنے لگی۔ میں نے کہا: میں نے ویسا ہی کیا تھا جیسا تم نے کہا تھا۔ پھر بیوی نے گوندھا ہوا آٹا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ آپؐ نے اُس میں لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا کی، آپ پھر ہانڈی کے پاس آئے، اُس میں بھی لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا کی۔ پھر فرمایا: ایک روٹی پکانے والی کو بلاؤ جو تمہارے ساتھ روٹی پکائے، اور ہانڈی میں سے گوشت اور شوربا چمچے کی مدد سے نکالتی رہو اور ہانڈی کو چولہے سے نیچے نہ اُتارو۔ لوگوں کی تعداد ایک ہزار تھی۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ سب نے آسودہ ہو کر کھایا، اور گوشت اور روٹی ویسا ہی چھوڑ کر چلے گئے، ہماری ہانڈی اُسی طرح اُبال کھاتی رہی، اور ہمارے آٹے کی روٹی اُسی طرح پکتی رہی۔ [1] 30۔ پانی کی کثرت چودہ سو افراد کے لیے: امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں گئے،ہم سب کو بڑی پریشانی لاحق ہوئی، یہاں تک کہ ہم نے اپنی سواریوں میں سے بعض کو ذبح کرنا چاہا۔ اُس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہم نے اپنے کھانے کے برتنوں کو جمع کیا اور آپؐ کے سامنے ان میں موجود ٹکڑوں کوپھیلا دیاجو ایک بیٹھی ہوئی بکری کے برابر تھے، اور ہماری تعداد چودہ سو تھی۔ ہم سب نے کھایا یہاںتک کہ سیر ہوگئے، پھر ہم نے اپنی اپنی تھیلیاں بھی بھر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: کیا وضو کے لیے پانی ہے؟ یہ سنتے ہی ایک آدمی ایک برتن لے آیا جس میں بہت تھوڑا پانی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک بڑے برتن میں انڈیل دیا۔ ہم سب نے خوب فراوانی سے وضو کیا، ہماری تعداد چودہ سو تھی۔ پھر آٹھ آدمی آئے، اور پوچھا: کیا وضو کے لیے پانی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی ختم ہوگیا۔ [2] 31 ۔ پھلوں میں کثرت: صحیح بخاری میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ میرے والد جنگ احد میں کام آگئے، اور اپنے اوپر قرض اور چھ (6) لڑکیاں چھوڑ گئے۔ جب کھجور کاٹنے کا وقت آیا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ جانتے ہیں کہ میرے والد اُحد کے دن شہید ہوگئے، اور اُن پر بہت سارا قرض ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ قرض والوں سے آپ کی بات ہو جائے۔
Flag Counter