Maktaba Wahhabi

643 - 704
غزواتِ نبوی کے اُصول وضوابط: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوات اور جنگوں کے ایسے اعلیٰ اخلاقی اُصول وضوابط سے انسانوں کو متعارف کرایا جو پہلے سے معلوم نہیں تھے، اور مسلمان کمانڈروں اور فوج کے افراد کو ان کی پابندی کی سخت تاکید فرمائی۔ سلیمان بن بُرید اپنے باپ بُرید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی فوج یا فوجی دستہ کو رخصت کرتے تو اسے اللہ عزّ وجلّ سے ڈرنے اور عام فوجیوں کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے کی نصیحت کرتے، پھر فرماتے: (1)اللہ کے نام سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو،(2) جو اللہ کا انکار کرے اس سے قتال کرو، (3)جہاد کرو، خیانت اور دھوکہ دہی نہ کرو، (4)مقتولین کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کرو، (5)تنہا شخص کو قتل نہ کرو، (6)جب مشرکین کا سامنا ہو تو انہیں تین باتوں کی طرف بلاؤ، ان میں سے جس بات کو وہ قبول کرلیں انہیں تم بھی قبول کرلو اور انہیں قتل کرنے سے باز آجاؤ۔ [1] واقدی نے زید بن اَرقم رضی اللہ عنہ سے غزوہ مؤتہ کی تفصیلات میں ذکر کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی فوج کو الوداع کہتے تو فرماتے: (7)میں تم سب کو اللہ سے ڈرنے اور عام فوجیوں کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ اور فرماتے: (8)اللہ کے نام سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو، کافروں سے قتال کرو، دھوکہ نہ دو، خیانت نہ کرو اور (9)کسی بچے کو قتل نہ کرو۔ واقدی نے اپنی سند کے ذریعہ خالد بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنگِ مؤتہ کی فوج کو الوداع کرنے کے لیے نکلے تو ثنیۃ الوداع تک ساتھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جو نصیحتیں کیں اُن میں مندرجہ ذیل باتیں بھی تھیں: (10)تم لوگ شام کے علاقہ میں گِرجوں میں کچھ لوگوں کو پاؤ گے جو سب سے الگ زندگی گزار رہے ہیں، اُن کو نہ چھیڑنا، (11)کسی عورت کو، شیرخوار بچے کو اور بوڑھے کو قتل نہ کرنا، (12)کسی کھجور کے درخت اور کسی عام درخت کو نہ کاٹنا،(13) کسی گھر کو نہ گِرانا۔ [2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسری وصیت میں فرمایا: (14)کسی بچے اور خادم کو قتل نہ کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر خبر مل جاتی کہ کسی فوج نے بچوں کو قتل کیا ہے تو بہت ناراض ہوتے۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ مسلمانوں کی فوج نے بعض بچوں کو قتل کیا ہے تو انہیں مخاطب کرکے فرمایا: کیسے ہیں وہ لوگ جن کی رغبتِ قتل اتنی بڑھ گئی کہ انہوں نے بچوں کو قتل کیا ہے۔ آگاہ رہو تم لوگ !کہ بچوں کو ہرگز قتل نہ کرو، آگا ہ رہو تم لوگ! بچوں کو قتل نہ کرو۔ معلوم ہوا کہ غزواتِ نبوی کا مقصد رُوحوں کو ضائع کرنا ہرگز نہیں تھا، اور نہ اموال کو ضائع کرنا، نہ ہی انسانی قیود وضوابط سے آزاد ہوکر معاملہ کرنا۔ ان کا مقصد تو انسان کی عزت وعفت کی حفاظت، ظلم کو روکنا اور دشمنوں کو ڈرانا تھا تاکہ وہ مسلمانوں پر حملہ کرکے ان کی جانوں اور اموال میں تباہی نہ مچائیں، اور دشمنوں کو یہ احساس دلانا کہ مسلمان ہر دم ان کی گھات میں بیٹھے ہیں، اور وہ ہر دشمن کو مار بھگانے کی طاقت رکھتے ہیں۔انہی کوششوں کے ذریعہ جزیرہ عرب متحد ہوگیا، انسانوں نے اَمن وسکون کی سانس لی، اسلام کا جھنڈا لہرانے لگا، اور پورے جزیرہ عرب میں پہلے اور پھر جزیرہ سے باہر کی دنیا میں بھلائی اور اسلام کی روشنی عام ہوگئی اور اَمن وسلامتی کا دور دورہ ہوگیا۔
Flag Counter