رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین
والد عبداللہ بن عبدالمطلب:
گزشتہ صفحات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اجدادقُصَیّ، عبدمناف، ہاشم اور عبدالمطلب کا ذکر کر آیا ہوں ، وہاں میں نے لکھا ہے کہ عبدالمطلب کی زندگی میں تین بہت ہی اہم واقعات رونما ہوئے ؛ بئرزمزم کی کھدائی، حادثۂ اصحابِ فیل، اور اُن کی نذر کہ وہ اللہ کے لیے اپنے ایک بیٹے کو ذبح کریں گے، اگراللہ نے انہیں دس صحت مند اور قوی لڑکے دیئے جو بئرزمزم پر اُن کے حق کی طرف سے دفاع میں اہلِ قریش کے مقابلے میں اُن کا ساتھ دیں گے۔ اُس وقت قرعہ آپ کے والد عبداللہ کے نام نکلا جو اپنے باپ عبدالمطلب کے سب سے محبوب بیٹے، اور قریش کے سب سے خوبصورت جوان تھے، جیسا کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے ۔
اس واقعے کی تفصیلات میں آتا ہے کہ عبداللہ کے بھائیوں اور زعمائے قریش نے عبدالمطلب کو قانع کیا کہ وہ اپنے بیٹے کی طرف سے فدیہ دے دیں، چنانچہ انہوں نے عبداللہ اور اونٹوں کے درمیان قرعہ اندازی کی ، اور جب اونٹوں کی تعداد سو ہو گئی ، تب جاکر قرعہ اونٹوں کے نام نکلا۔ عبدالمطلب نے ان تمام کو ذبح کرکے لوگوں کے لیے چھوڑ دیا، اور جس کا جتنا جی چاہا لے گیا۔
میں نے اس حادثہ کو بیان کرتے وقت لکھا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ایک اشارہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے دو ذبیح اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام اورعبداللہ بن عبدالمطلب کی نسل سے ہوں گے؛ ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں دو ذبیحوں کا بیٹا ہوں۔‘‘ [1]
والدہ آمنہ بنت وہب:
عبداللہ کے والد نے ان کی شادی آمنہ بنت وہب بن عبدمناف بن زہرہ بن کلاب سے کردی، اُس وقت ان کی عمر پچیس سال تھی۔ آمنہ مکہ کی افضل ترین عورتوں میں سے تھیں، اور عبداللہ کے ساتھ نسب میں چوتھی پشت میں مل جاتی تھیں، اور ان کے والد وہب بنو زہرہ کے سردار اور اشرافِ قریش میں سے تھے۔ وہ چھوٹی تھیں جبھی ان کے والد وفات پاگئے، تو ان کی کفالت ان کے چچا وہیب نے کی،جو اپنے بھائی کی طرح اپنی قوم کے سردار تھے۔
آمنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حمل شادی کے پہلے مہینہ میں ہی قرار پاگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ اپنے باپ کی تجارت کے لیے ملکِ شام کے سفر پر روانہ ہوئے اور واپس آتے ہوئے مدینہ منورہ کے بنی عدی بن نجار میں اپنی ننہیال والوں سے ملنے گئے، وہیں آپ بخار میں مبتلا ہوگئے، اور جلدہی اپنی روح اپنے پیدا کرنے والے کے حوالے کردی۔
ایک قول یہ بھی ہے کہ ان کے والد عبدالمطلب نے انہیں مدینہ بھیجا تھا، تاکہ وہاں سے کھجوریں لے آئیں ، وہاں جاکر بیمار
|