ظاہری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الفِصَل‘‘ اور حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ’’ البدایہ والنہایہ ‘‘میں ذکر کیا ہے، اور باحث کبیر علامہ منصور پوری رحمۃ اللہ علیہ نے دقیق بحث وتحقیق کے بعد لکھا ہے کہ تیسرے حصے میں جو نام آئے ہیں وہ سب کے سب صحیح ہیں۔دیگر تفصیلات کی صحت میں کہیں کہیں شک وشبہ ہے، اس کے بعد انہوں نے دوسرے اور تیسرے حصے کو بیان کیا ہے۔ [1]
لیکن میں نے بہت سے ائمہ ومحدثین کی طرح صرف پہلے حصہ کو بیان کرنے پر اکتفا کیاہے، جیساکہ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’زاد المعاد‘‘میں اور ہمارے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’صحیح السیرۃ النبویہ‘‘ میں بیان کیا ہے، اور ہمارا یقینِ کامل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد اعلیٰ عدنان اَولادِ اسماعیل علیہ السلام میں سے تھے، اور اسماعیل ابراہیم علیہما السلام کے بیٹے تھے، اور یہ کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے باپ عبداللہ سے ابراہیم علیہ السلام تک اور ابراہیم سے آدم علیہما السلام تک، اہلِ زمین میں نسب کے اعتبار سے سب سے زیادہ اشرف واکرم تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں آدم علیہ السلام سے اب تک ہر زمانے میں سب سے بہتر بنایا گیا، یہاں تک کہ میں اِس زمانہ میں نبی بناکر بھیجا گیا۔ [2]
****
|