Maktaba Wahhabi

581 - 704
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی: ابن عمر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے تو آپؐ کے ساتھ اسامہ بن زید، بلال حبشی اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنھم تھے، آپؐ بہت دیر تک اندر رہے، پھر نکلے تو دیگر صحابہ کرام داخل ہونے کے لیے دوڑ پڑے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پہلے آدمی تھے جو داخل ہوئے، دروازہ کے پیچھے اُن کو بلال رضی اللہ عنہ ملے، اُن سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی ہے، انہوں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کر دیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعت پڑھی تھی۔ بخاری ومسلم کی روایت سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندرونِ کعبہ دو رکعت دونوں اگلے ستونوں کے درمیان پڑھی تھی (کعبہ چھ متوازی ستونوں پر بنا ہوا تھا) اور کعبہ کا دروازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کی طرف تھا۔ [1] نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تکبیر اور اللہ کی توحید کا اعلان کرتے رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ کھول دیا، اُس وقت قریش کے لوگ مسجد حرام میں جمع ہو کر انتظار کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے کیا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازہ کے دونوں پٹ پکڑ کر کھڑے ہوگئے، اور لوگ نیچے کھڑے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، صَدَقَ وَعْدَہُ ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ ، وَہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ۔) ) … ’’یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اُس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندہ کی مدد کی، اور دشمنوں کے گروہوں کو اکیلے شکست دی۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگو! آگاہ رہو کہ ہر خاندانی اعزاز یامال یا خون کا انتقام میرے ان دونوں قدموں کے نیچے ہے، سوائے بیت اللہ کی نگہداشت اور حُجاج کو پانی پلانے کے۔ لوگو! جان لو کہ قتلِ خطأ شِبہِ عمد (یعنی کسی کی موت ڈنڈے یا کوڑے کی مار سے ہوجائے) کی دیت سو اونٹ ہے، اُن میں چالیس اونٹنیاں حاملہ ہوں۔ اے قریش کے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے دورِ جاہلیت کے غرور اور آباء واجداد پر فخر کو پاش پاش کر دیا ہے، تمام انسان آدم علیہ السلام سے پیدا ہوئے ہیں، اور آدم علیہ السلام مٹی سے۔‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل آیت پڑھی: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ)) [الحجرات:13] ’’ لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدا کیا ہے، اور ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں اس لیے بانٹ دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے معزز وہ ہیں جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہیں، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ ‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قریش کے لوگو! تمہارا کیا خیال ہے، میں تمہارے ساتھ کیسا برتاؤ کروں گا؟ انہوں نے کہا: آپ کرم فرما بھائی اور کرم فرما بھائی کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں تم سے وہی بات کہتا ہوں جو
Flag Counter