بدری صحابی تھے۔
گھریلو گدھوں کی حرمت:
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا، اِس قلعہ کے فتح کرنے سے پہلے مسلمان سخت بھوک سے دوچار ہوئے، اس لیے کچھ فوجی گھریلو گدھوں کو ذبح کرکے ان کا گوشت پکانے لگے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ صحیحین میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ نکاحِ متعہ اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمادیا۔ [1]
بخاری ومسلم کی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ایک دوسری حدیث ہے کہ اُس دن ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ گھریلو گدھوں کا گوشت کھایا جارہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر ایک دوسرا آدمی آیا اور کہا: گدھوں کا گوشت کھایا جا رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر ایک تیسرا آدمی آیا اور کہا کہ گدھے ختم کردیے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیجا، جس نے لوگوں میں اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تم لوگوں کو گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے روکتے ہیں۔ اس اعلان کے بعد ہانڈیاں اُلٹ دی گئیں جن میں گوشت پک رہے تھے۔ [2]
قلعۂ زبیر کی فتح:
قلعۂ ناعم، قلعۂ صعب اور قلعہ ہائے نطاۃ میں موجود یہودی بھاگ کر قلعۂ زبیر میں جمع ہوگئے تھے، اس لیے کہ یہ قلعہ ایک بلند چوٹی پر واقع تھا،جہاں تک گھوڑ سواروں اور دیگر مجاہدین کا پہنچنا مشکل تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس قلعہ تک پہنچے اور اس کا محاصرہ کرلیا، اور یہودیوں نے قلعہ کا دروازہ بند کرلیا، مسلمان تین دن تک اس کا محاصرہ کیے رہے، چوتھے دن ایک یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اے ابوالقاسم! آپ مجھے امان دیجیے، اس شرط پر کہ میں آپ کو اس قلعہ والوں کے بارے میں ایک راز بتاتا ہوں، اور آپ قلعۂ شِق والوں کی طرف نکل جائیے جو آپ کے رعب ودہشت سے ہلاک ہوگئے۔ آپ نے اُسے اس کے بال بچوں اور مال وجائداد کی امان دی، تو یہودی نے کہا کہ اگر آپ ایک ماہ بھی یہاں ٹھہرے رہے تو اس قلعہ کے مکین پر وا نہیں کریں گے، اس لیے کہ ان کے لیے زمین کے نیچے نہریں جاری ہیں، یہ لوگ رات کو نکل کر وہاں سے پانی پی کر آجاتے ہیں، اگر آپ نے ان کے پانی کے سوتے کو کاٹ دیا تو یہ پریشان ہوکر نکل پڑیں گے۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نہروں تک پہنچے اوران کے سوتے بند کردیے، تو یہود پیاس کی تاب نہ لاکر باہر نکل پڑے، اور شدید جنگ کی، اس دن کئی مسلمان شہید ہوئے، اور تقریباً دس یہودی زخمی ہوئے، اور بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فتح کرلیا، جو نطاۃ کا آخری قلعہ تھا۔ اس قلعہ کے سقوط کے بعد نطاۃ کا پورا علاقہ مسلمانوں کے زیرِنگین آگیا اور یہود وہاں سے بھاگ کر شِق کے علاقے میں چلے گئے، اوروہاں کے پہلے قلعہ قلعۂ اُبَيّ میں بند ہوگئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان فوجیوں کو ان کے پہلے پڑاؤ کی طرف چلے جانے کا حکم دیا، جہاں خیبر میں آنے کے بعد
|