عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا اسلام:
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ یہودیوں کے ایک بڑے عالم تھے ، انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ آنے اور بنی نجار میں رہائش پذیر ہونے کی خبر سنی تو فوراً آپؐ کے پاس آئے اور آپؐ سے کچھ ایسی باتیں پوچھیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابات سن کر اسی وقت مسلمان ہوگئے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو جب آپ کے مدینہ آنے کی خبر ہوئی تو آپؐ کے پاس آکر انہوں نے کچھ سوالات کیے ، کہا: میں آپ سے تین چیزوں کے بارے میں پوچھوں گا، جنہیں صرف ایک نبی ہی جان سکتا ہے، قیامت کی پہلی نشانی کیا ہے؟ اہلِ جنت کا پہلا کھانا کیا ہوگا؟ لڑکا اپنے باپ یا ماں کے مشابہ کس وجہ سے ہوتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ابھی جبریل علیہ السلام نے ان سوالات کے جوابات بتائے ہیں، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو یہودیوں کا دشمن فرشتہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی پہلی نشانی یہ ہے کہ مشرق سے ایک آگ نکلے گی جو تمام لوگوں کو گھیر کر مغرب کی طرف لے جائے گی، اور اہلِ جنت کا پہلا کھانا مچھلی کی کلیجی ہوگی۔اور جب مرد کی منی عورت کی منی سے سبقت کرجاتی ہے تو بچہ باپ کے مشابہ ہوتا ہے ، اور اگر عورت کی منی مرد کی منی سے سبقت کرجاتی ہے تو بچہ ماں کے مشابہ ہوتا ہے۔ ابن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔
عبداللہ نے کہا: یا رسول اللہ! یہودی افترا پرداز لوگ ہوتے ہیں، اس لیے آپ ان سے میرے بارے میں میرے اسلام کی خبر پھیلنے سے پہلے ہی پوچھ لیجیے، چنانچہ کچھ یہودی آئے تو آپؐ نے ان سے پوچھا: عبداللہ بن سلام تمہاری نظر میں کیسے آدمی ہیں ؟ انہوں کہا: ہم میں سب سے بہتر، سب سے بہتر کے لڑکے اور ہم میں سب سے افضل اور افضل کے بیٹے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اگر عبداللہ بن سلام اسلام لے آئیں، تو تم کیا کہوگے؟ انہو ں نے کہا:اللہ انہیں اس سے بچائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اپنا سوال دُہرایا، تو انہوں نے پہلے جیسا جواب دیا، تب عبداللہ نکل کر ان کے سامنے آئے ، اور کہا:اشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وأنّ محمدًا رسول اللّٰہ یہ سن کر وہ کہنے لگے: یہ تو ہم میں سب سے بُرا آدمی ہے ، اور ہمارے سب سے بُرے آدمی کا لڑکا ہے، اور ان کی عیب جوئی کرنے لگے، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول! میں اسی بات سے ڈررہا تھا۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا:اے قومِ یہود ! اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تم سب خوب جانتے ہو کہ یہ اللہ کے رسول ہیں، اور دینِ برحق لے کر آئے ہیں، تو یہودیوں نے کہا: تم جھوٹے ہو۔ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہود کے ساتھ یہ پہلا تلخ تجربہ تھا، جس میں اُن کے خُبثِ باطن، افترا پر دازی اور باطل پر ہٹ دھرمی کا پتہ چلا۔
تعمیرِ مسجدِ نبوی:
صحیح بخاری میں ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ کی روایت ابھی کچھ ہی دیر پہلے گزری ہے کہ وہ جگہ جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی
|