Maktaba Wahhabi

715 - 704
دیا گیا ہے، مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں کیا گیا، اور مجھے (قیامت کے دن) شفاعت کی اجازت دی گئی ہے، اور مجھ سے پہلے ہر نبی کو خاص طور سے اس کی قوم کے لیے مبعوث کیا جاتا تھا، اور میں تمام لوگوں کے لیے مبعوث کیا گیا ہوں۔ ‘‘[1] امام مسلم رحمہ اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے تمام انبیاء پر چھ چیزوں کے ذریعہ فضیلت دی گئی ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ’’مجھے جامع کلمات کے ذریعہ قوتِ تعبیر دی گئی ہے، اور انبیاء کی آمد پر میرے ذریعہ مہر لگا دی گئی ہے۔‘‘ اِن دونوں حدیثوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سات خصوصیات جمع ہو گئی ہیں: 1 ۔ رُعب کے ذریعہ نُصرت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سے جنگ کرنے کا ارادہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہاں پہنچنے سے ایک ماہ پہلے ہی دشمن آپؐ سے مرعوب وخوفزدہ ہو جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی نبی کو یہ خصوصیت نہیں دی گئی۔ 2 ۔ اللہ نے زمین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسجد اور حصولِ طہارت کا ذریعہ بنا دیا: اس لیے مسلمان جہاں بھی ہوں گے، نماز پڑھ لیں گے۔ انہیں نماز پڑھنے کے لیے نہ مخصوص جگہ کی حاجت نہ محرابِ مسجد کی، اِن کے برعکس یہود ونصاریٰ اور مجوس وہنود وغیرہم صرف اپنی عبادت گاہوں، گِرجوں اور مندروں میں عبادت کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا حدیث میں ’’ طہور ‘‘ سے مراد تیمم ہے جو ہم مسلمانوں سے پہلے کسی امت میں نہیں پایا گیا۔ اللہ نے اسے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے لیے بطور کشادگی، رحمت اور تخفیف مشروع فرمایاہے۔ 3 ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے لیے مالِ غنیمت کو حلال بنا دیا: گزشتہ امتوں کے لیے ایسا نہیں کیا گیا، بلکہ ایک آگ آسمان سے اُترتی اور اُسے جلا دیتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے امتِ محمدیہ پر احسانِ خاص کیا کہ غزوات میں حاصل شدہ اموالِ غنیمت کو ان کے لیے مُباح بنا دیا۔ ربّ العالمین کا فرمان ہے: ((لَّوْلَا كِتَابٌ مِّنَ اللَّـهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿68﴾ فَكُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَيِّبًا ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ)) [الأنفال: 68-69] ’’ اگر اللہ کی طرف سے ایک بات پہلے سے نوشتہ نہ ہوتی، تو تم نے جو مال قیدیوں سے لیا ہے اس کے سبب سے ایک بڑا عذاب تمہیں آلیتا۔ پس غنائم میں سے حلال اور طیب کھاؤ، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ ‘‘[2] 4 ۔ منصبِ شفاعتِ کبریٰ: اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میدانِ محشر میں منصبِ شفاعتِ کبریٰ عطا فرمائیں گے، یہی وہ منصبِ عظیم ہے جسے ’’مقامِ محمود‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور جس کے سبب تمام انبیاء کرام آپؐ پر رشک کریں گے اور تمام لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے
Flag Counter