Maktaba Wahhabi

108 - 704
اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ کی نشانیاں تورات وانجیل میں مذکور ہیں ۔ اور صحیح احادیث وآثارسے اس بات کا پورا پتہ چلتا ہے کہ یہود ونصاریٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا انتظار کرتے تھے ، اور جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے یثرب آئیں گے ، جو ہجرت کے بعد مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے مشہور ہوگیا۔ وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی توقع ان آثار وعلامات کی روشنی میں کرتے تھے جن کا ذکر وہ اپنی کتابوں میں پاتے تھے، اور زمانۂ قدیم سے اپنے علماء کی زبانی نسلاً بعد نسل سنتے آئے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا وقت آگیا، لیکن انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محض بغض وحسد کے سبب اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اسی لیے ائمہ کرام اور علمائے عظام کی پیروی کرتے ہوئے میں بھی مناسب سمجھتا ہوں کہ یہاں ان بعض بشارتوں کو بیان کروں جن کا ذکر احادیثِ نبویہ اور اقوالِ صحابہ میں آیا ہے ۔ نیز تورات وانجیل میں باقی ماندہ بعض علامتوں اور بشارتوں کو بھی بیان کروں ، حالانکہ ان دونوں ہی کتابوں میں مذکور بہت سی ایسی بشارتوں کو ان ظالموں نے مٹا دیا ہے جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خوشخبری ملتی ہے: (1) دعائے ابراہیم اور بشارتِ عیسیٰ : امام احمد نے ابو امامہ رحمہم اللہ سے روایت کی ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! آپ کی تخلیق کی ابتدا کیسے ہوئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں ۔ میری ماں نے دیکھا کہ ان کے جسم سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلوں کو روشن کردیا۔ [1] (2)تخلیقِ آدم سے قبل ملأاعلیٰ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ جمیل: امام احمد نے سیّدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کے نزدیک خاتم النّبیین ہوں ، اس وقت سے جب آدم ابھی مٹی میں ملے ہوئے تھے، اور میں تمہیں اس امر کی ابتدا کی خبر دیتا ہوں: میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا نتیجہ ہوں ، اور عیسیٰ نے میری بشارت دی تھی، اور میں اپنی ماں کا خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا۔[2] میسرہ الفجر نے روایت کی ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ کب سے نبی ہوئے؟ آپ نے فرمایا: جب آدم علیہ السلام ابھی روح وجسم کے درمیان تھے۔ [3] اور ابن شاہین نے دلائل النبوہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: آپ کے لیے نبوت کب واجب ہوئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدم علیہ السلام کا مجسمہ بنانے اور اس میں ان کی روح کو پھونکنے کے درمیان۔[4]
Flag Counter