Maktaba Wahhabi

107 - 704
تھی۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ((وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ)) [الصف:6] ’’اور جب عیسیٰ بن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! میں تمہارے لیے اللہ کا رسول بناکر بھیجا گیا ہوں ، مجھ سے پہلے جو تورات آچکی ہے، میں اس کی تصدیق کرتا ہوں ، اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعدآئے گا، اس کا نام احمد ہوگا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی بھی صراحت کردی ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی اور آپ سے متعلق خبریں تورات وانجیل میں لکھی ہوئی ہیں ، اور یہ کہ یہود ونصاریٰ کو اس کا خوب علم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ((الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ)) [الأعراف:157] ’’جو ہمارے اس رسول نبی اُمّی کی اتباع کرتے ہیں جن کا ذکر وہ اپنے تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ۔‘‘ نیز فرمایا ہے: ((الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ)) [البقرہ:146] ’’جنہیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ رسول اللہ کو ایسا پہچانتے ہیں، جیسے وہ اپنے صُلبی بیٹوں کو پہچانتے ہیں ، اور ان کی ایک جماعت حق کو جانتے ہوئے بھی چھپاتی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ((مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ)) [الفتح:29] ’’محمد اللہ کے رسول ہیں،اور جولوگ اُن کے ساتھ ہیں ، وہ کافروں کے لیے بڑے سخت ہیں، اور آپس میں نہایت مہربان ہیں، آپ انہیں رکوع اور سجدہ کرتے دیکھتے ہیں ، وہ لوگ اللہ کی رضااور اس کے فضل کی جستجو میں رہتے ہیں، سجدوں کے اثر سے اُن کی نشانی ان کے پیشانیوں پر عیاں ہوتی ہے، تورات میں ان کی یہی مثال بیان کی گئی ہے، اور انجیل میں بھی ان کی مثال بیان کی گئی ہے۔‘‘ ان آیاتِ کریمات سے (بلاشک وشبہ ہر اس آدمی کو جو قرآن کے کلام اللہ ہونے پر ایمان رکھتا ہے ) اس بات کا قطعی علم ہوجاتا ہے کہ گزشتہ انبیائے کرام علیھم السلام نے اپنی قوموں کو خاتم النّبیین کی بعثت کی خبر دی تھی، اور یہ کہ یہود ونصاریٰ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ کے رسول ہونے کا ایسا ہی یقین تھا جیساکہ انہیں اپنی صُلبی اولاد کا، اور یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter