Maktaba Wahhabi

466 - 704
بھیج دی کہ وہ اپنے آپ کو ستون سے کھول لیں، لیکن انہوں نے انکار کردیا، اور کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی نہیں کھولے گا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کی زنجیر کھول دی۔ بنو قریظہ نے شکست قبول کرلی: جب بنو قریظہ کے گرد مسلمانوں کا حصار سخت تنگ ہوگیا، اور ان کی مصیبت ان کے لیے بلائے جان ہوگئی تو بالآخر شکست کا اعلان کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو ماننے کا اعلان کردیا، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیدیوں کو رسیوں سے باندھنے کا حکم دیا، اور اس کی ذمہ داری محمد بن مسلَمہ رضی اللہ عنہ کو سونپی، تمام مرد ایک طرف کردیے گئے اور عورتیں اور بچے قلعوں سے نکال کر ایک طرف کردیئے گئے، اور اِن سب کی نگرانی عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو سونپی گئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے مال واسباب، ہتھیار اور کپڑے وغیرہ اور جو کچھ ان کے قلعوں میں ملا، سب ایک جگہ جمع کر دیے گئے۔ اس دوران قبیلۂ اوس کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ ہمارے حلفاء ہیں، اور آپ نے گزشتہ کل ہمارے بھائی اہل خزرج کے ساتھ اچھا معاملہ کیا ہے جو سب کو معلوم ہے، آپ نے ان کے حلیف یہودیوں کو عبداللہ بن اُبی کو دے دیا تھا، آپ نے اسے تین سوننگے سر مقاتل اور چارسو زِرہ پہنے ہوئے مقاتل دے دیے تھے، اور ہمارے حلفاء اپنے نقضِ عہد پر بہت نادم ہیں، اس لیے آپ انہیں ہمیں عطا کردیجیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ان کی باتیں سنتے رہے، جب ان کا الحاح واصرار بہت بڑھ گیا اور قبیلۂ اوس کے تمام لوگ بولنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات کو پسند کروگے کہ ان کا معاملہ تم میں سے ایک آدمی کے حوالے کردیا جائے، انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ معاملہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے حوالے کرتا ہوں، سعد رضی اللہ عنہ اس دن مسجد نبوی میں کعیبہ بنت سعد بن عتبہ کے خیمہ میں زیرِ علاج تھے، یہ کعیبہ زخمیوں کا علاج اور ان کی دیکھ بھال کرتی تھیں، اور گم شدہ چیزوں کی نگرانی بھی کرتی تھیں، اسی لیے مسجد نبوی میں ان کا ایک خیمہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو اسی خیمے میں علاج کے لیے رکھا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوقریظہ کے معاملے میں فیصلہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیا، تو اُن کے پاس ان کے قبیلۂ اوس کے لوگ آئے، انہیں ایک گدھے پر بٹھایا اور ان کے لیے چمڑے کا ایک تکیہ رکھ دیا، اس لیے کہ سعد ایک لحیم وشحیم اور خوبصورت آدمی تھے، پھر سب مل کر ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ سب کہہ رہے تھے، اے ابوعمرو! آپ اپنے حلیفوں پر احسان کیجیے۔اور انہوں نے جب بہت ہی الحاح سے کام لیا، تو سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: سعد کے لیے وہ گھڑی آگئی ہے کہ اللہ کے معاملے میں وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی فکرنہ کرے، یہ سن کر ضحاک بن خلیفہ نے کہا: ہائے میری قوم کے لوگ ! پھر ضحاک اوس والوں کے پاس گیا اور ان کو بنو قریظہ کی ہلاکت وبربادی کی خبر سنادی۔ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا فیصلہ: سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو لوگ آپ کے گرد بیٹھے تھے، سعد رضی اللہ عنہ قریب پہنچے تو آپ نے صحابہ کرام سے کہا: تم لوگ اپنے سردار کے استقبال کے لیے کھڑے ہوجاؤ، چنانچہ سب لوگوں نے ان کا استقبال کیا،جب انہیں گدھے سے اُتارا گیا تو لوگوں نے کہا: اے سعد! ان لوگوں نے آپ کا فیصلہ ماننے کی رضامندی دے دی ہے۔
Flag Counter