اس بہترین کلام کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تم پر نازل کیا گیا ہے، قبل اس کے کہ عذابِ الٰہی تمہیں اچانک آلے، اور تمہیں اس کا احساس بھی نہ ہوسکے۔‘‘
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے ان آیتوں کو ایک کاغذ پر لکھ کر ہشام بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا ۔ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ان آیتوں کو ذی الطویٰ کے مقام پر بیٹھ کر پڑھتا رہا، یہاں تک کہ ان کا مفہوم سمجھ لیا، پھر میرے دل میں یہ بات ڈال دی گئی کہ یہ آیتیں ہم جیسے لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ، اور ہمارے ان اقوال وافکار کے بارے میں جو ہمارے دل ودماغ میں گردش کرتے تھے، چنانچہ میں اپنی اونٹنی پر بیٹھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آگیا۔ [1]
مہاجرینِ سابقین:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ، وہ کہتے ہیں : سب سے پہلے ہمارے پاس مصعب بن عمیر اور ابن امّ مکتوم آئے، یہ دونوں ہمیں قرآن پڑھانے لگے، پھر ہمارے پاس عمار، بلال اور سعد آئے ، پھر بیس صحابہ کرام کی ایک جماعت کے ساتھ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو میں نے اہلِ مدینہ کو کبھی کسی بات سے اتنا خوش ہوتے نہیں دیکھا جتنا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے ہوئے ۔ میں نے عورتوں اور بچوںکو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ۔ [2]
پھر عبدالرحمن بن عوف، عثمان بن عفان، طلحہ بن عبیداللہ، زبیر بن عوام f ، اور دوسرے لوگ آئے ، اور سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے مسلم کی ایک روایت میں صراحت کردی ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد سے پہلے ہجرت کرکے آگئے تھے ۔ابن اسحاق کہتے ہیں : پھر مہاجرین پے درپے آنے لگے ، طلحہ بن عبیداللہ اور صہیب بن سنان رضی اللہ عنھما ، خبیب بن اساف رضی اللہ عنہ کے پاس سُنح میں ٹھہرے، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ طلحہ، اسعد بن زُرارہ رضی اللہ عنھما کے پاس ٹھہرے۔
ہجرتِ صہیب( رضی اللہ عنہ ):
ابن اسحاق نے ابو عثمان النہدی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے جب ہجرت کا ارادہ کیا تو کفارِ قریش نے ان سے کہا: تم ہمارے پاس ایک بھوکے حقیر آدمی کی حیثیت سے آئے تھے، تم نے ہمارے پاس آکر مال کمایا ہے ، اور اپنی اس حیثیت کو پہنچے، اور اب اپنی جان ومال دونوں کے ساتھ یہاں سے نکل جانا چاہتے ہو، اللہ کی قسم ! ایسا نہیں ہوگا ، تو صہیب رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا: اگر میں اپنا مال تمہارے حوالے کردوں تو کیا تم میرے راستے سے ہٹ جاؤگے، انہو ں نے کہا:ہاں، صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا:میں اپنا مال تمہارے لیے چھوڑتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ خبر ملی تو فرمایا: صہیب کامیاب ہوگئے ، صہیب کامیاب ہوگئے۔
|